• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 601003

    عنوان:

    تجارت کے لیے ساتھی کسے بنائیں؟

    سوال:

    اکرم کا ایک ہندو دوست ہے لکھن ۔ وہ شراب بھی پیتا ہے سودی قرض بھی لیتا ہے ۔ابھی سودی قرض پر تقریباً 90لاکھ کی بسیں خریدیں ہے جسے 36 ماہ میں ادا کرنا ہے ۔ وہ اکرم کو بطور پارٹنر اپنے ساتھ کام پر رکھنا چاہتا ہے ۔ نفع نقصان میں شریک کرنا چاہتا ہے ۔ اکرم اپنی نوکری چھوڑ کر لکھن کے ساتھ پارٹنر بن رہا ہے ۔ ایسے بزنس میں جس میں اکرم کا ذاتی ایک روپیہ نہیں لگا ہوا ہے ۔اور نہ ہی لکھن کا۔۔ پورا 90 لاکھ روپیے سودی قرض ہے ۔ ایسی صورت میں لکھن کے ساتھ نفع نقصان کا شریک ہونا اکرم کے لیے کہاں تک درست ہے ؟

    جواب نمبر: 601003

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:217-171/sd=3/1442

     صورت مسئولہ میں ہندو دوست لون لے کر جو رقم کاروبار میں لگائے گا، چونکہ اس رقم میں خبث نہیں ہوتا،نیز لون لینے کا ذمہ دار غیر مسلم ہوگا، اس لیے کاروبار میں یہ رقم لگنے کی وجہ سے کاروبار کو ناجائز نہیں کہا جائے گا؛ لیکن صورت مسئولہ میں اکرم اور ہندو دوست کے درمیان کاروبار کی نوعیت اور نفع و نقصان کی تفصیلات واضح نہیں ہیں، اس لیے مذکورہ کاروبار کے سلسلے میں تفصیلات سامنے آئے بغیر شرعی حکم نہیں لکھا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند