• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 58264

    عنوان: فوریکس مارکیٹ میں کچھ دلال اسلامی اکاؤنٹ فراہم کرتے ہیں جس میں سود نہیں ہوتاہے، لیکن بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ دلال ہمیں لوریج (تجارت کے لئے ضروری ہے)دیتے ہیں پھر وہ سودی معاملے کی طرح کام کرتے ہیں۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: فوریکس مارکیٹ میں کچھ دلال اسلامی اکاؤنٹ فراہم کرتے ہیں جس میں سود نہیں ہوتاہے، لیکن بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ دلال ہمیں لوریج (تجارت کے لئے ضروری ہے)دیتے ہیں پھر وہ سودی معاملے کی طرح کام کرتے ہیں۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58264

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 344-309/Sn=6/1436-U فوریکس (کرنسی کی تجارت) کا شرعی ضابطہ یہ ہے کہ ایک ملک کی کرنسی کا دوسرے ملک کی کرنسی کے بدلے میں فروخت کرنا شرعاً جائز ہے اور دونوں کے درمیان جو شرحِ تبادلہ باہمی رضامندی سے طے ہوجائے اس کا لین دین درست ہے؛ البتہ ثمنین میں سے کم ازکم ایک پر مجلسِ عقد میں بالفعل قبضہ ضروری ہے، (خود کلائنٹ قبضہ کرے یا اس کی طرف سے متعین کردہ وکیل) اس طرح جب آگے فروخت کرنا ہو تو جب تک وہ شیء (مبیع) فروخت کنندہ کے قبضے میں نہ آجائے آگے فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ ”فوریکس“ کے بارے میں تفصیلات پڑھنے سے معلوم ہوا کہ اس میں مبیع پر بالفعل قبضہ نہیں ہوتا؛ بلکہ بسا اوقات صرف بالقوہ قبضہ ہوتا ہے اور عام طور پر تو قبضہ ہوتا ہی نہیں ہے؛ اس لیے جب تک یقینی اور پختہ ذرائع سے یہ معلوم نہ ہوجائے کہ ”مبیع“ پر بالفعل قبضہ ہوجاتا ہے ”فوریکس مارکیٹ“ میں کاروبار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، ”بروکر“ کی طرف سے صرف ”اسلامی اکاوٴنٹ“ ہونے کا دعویٰ کرنا جواز کے لیے کافی نہیں ہے ”ویجوز بیع الفلس بالفلسین بأعیانہما عند أبی حنیفة وأبي یوسف (ہدایہ: ۳/۶۵ة مصطفائی) وعن ابن عمر أنہ نہی عن بیع الکالئ بالکالئ ہو النسیئة بالنسیئة (المستدرک للحاکم، رقم: ۲۳۴۳) وللمزید من التفصیل راجع ”اسلام اور جدید معاشی مسائل: ۴/۱۵۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند