• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 56612

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماہنامہ و رسائل کا لائف ممبر بنانا یا بننا کیسا ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماہنامہ و رسائل کا لائف ممبر بنانا یا بننا کیسا ہے ؟ ایک متعین رقم ادا کر کے تاحیات رسالے کا خریدار بننا کیسا ہے ؟ کیا یہ معاملہ شرعا درست ہے ؟ اگر نہیں تو اس کی کوئی جائز شکل ہے ؟ حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب لاجپوری رحمة اللہ علیہ نے فتاوی رحیمیہ میں دو شکلیں بیان کی ہے ایک معاوین خصوصی کی جس میں صرف تعاون مراد ہے اور ایک خریداری کی جس میں تاحیات رسالے کی خریداری مراد ہے ؟ حضرت نے پہلی شکل کو جائز اور دوسری کو ناجائز لکھا ہے ۔ فتاوی محمودیہ میں حضرت مفتی محمود حسن صاحب رحمة اللہ علیہ نے لائف ممبری کو قمار کی شکل بتایا ہے ۔

    جواب نمبر: 56612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 103-69/Sn=2/1436-U ماہنامہ وغیرہ کی لائف ممبری کے سلسلے میں عرف مختلف ہے کہیں تو دونوں طرف (ماہنامہ نکالنے والے اور ممبری فیس ادا کرنے والے) سے اس معاملے کو تبرع اور ہدیہ تصور کیا جاتا ہے، کہیں اسے ”عقد مبادلہ“ خیال کیا جاتا ہے، ماہناموں اور ممبران کے اختلاف سے عرف بھی بدلتا ہے رہتا ہے؛ اس لیے نہ تواس معاملے کو مکمل طور پر تعاون مان کر ہرجگہ مباح کہا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے ”قمار وغیرہ“ تصور کرکے ہرجگہ ناجائز کہا جاسکتا ہے؛ بلکہ جہاں فریقین اسے تعاون اور تبرع وہدیہ سمجھ کر لین دین کرتے ہیں وہاں اس طرح کا معاملہ درست قرار پائے گا اور جہاں عقدِ مبادلہ سمجھ کر معاملہ کیا جاتا ہے وہاں اسے جہالت کی وجہ سے ناجائز کہا جائے گا؛ اس لیے کہ عقد مبادلہ میں جہالت مفسدِ عقد ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند