• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 42131

    عنوان: ایکسپائر چیز کو واپس قبول کرنا

    سوال: عرض ہے کہ ہماری ایک دواساز کمپنی ہے ،ہم دوکانداروں کو دوائی بیچنے کے لئے فروخت کردیتے ہیں بعض دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ وہ دوائی ابھی فروخت نہیں ہوئی ہوتی کہ دوکاندار کے پاس پڑی پڑی ایکسپائر ہوجاتی ہے، اب تک ہم اخلاقی طور پر وہ دوائی واپس لے کر اس کے بدلے دوسری فریش دوائی دے دیتے ہیں،پوچھنا یہ ہے کہ دوکاندار کو جب دوائی فروخت کردی گئی اور اس کے اوپر ایکسپائری تاریخ بھی لکھی ہوتی ہے تو کیا ایسی صورت میں جب وہ ایکسپائر ہوجائے تو شرعاً ہمارے ذمہ لازم ہے کہ ہم وہ دوائی بدل کر دیں اور کیا دوکاندار ہم سے اس کا مطالبہ کرسکتا ہے؟ جب کہ یہ سب کچھ عقد میں طے نہیں ہوا ہوتااور اگرعقد میں یہ طے ہوجائے کہ ایکسپائر ہونے کے بعد بدل کر دی جائے گی تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 42131

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1943-1525/B=12/1433 صورتِ مذکورہ میں دوا کی عمر ایکسپائر ہونے کے بعد بدل کر فریش دوا لینا آپ کے ذمہ لازم نہیں، آپ کا یہ تبرع اور احسان ہے اگر آپ نہ دیں تو دوکاندار کو مطالبہ کرنے کا حق نہیں، اگر عقد میں آپ نے یہ طے کردیا کہ دوا اکسپائر ہونے کے بعد بدل کر دی جائے گی۔ تو طے کردینے کے بعد بدل کر دینا ہی پڑے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند