• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 40663

    عنوان: شراکت

    سوال: فتوی: 1227-871/D=8/۱۴۳۳ اس فتوی سے پیوستہ :اگر یہ دونوں اشخاص یعنی ایک کارس المال کم اور دوسرے کازیادہ کا کم تو جب مشارکت ختم کرنی ہو تو اس صورت میں کیسے تقسیم کریں گے؟ اور اگر یہ صورت کرلی جائے کہ اس کا راس المال لگاتو دیا لیکن پہلی ہی آمدنی میں اس کا راس المال واپس کردیا اور پھر دوسرے نے اپنا وصول کیا اب کاروبار ربح میں ہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟ اور اب راس المال ربح ہے تو اس صورت میں کیا ربح یعنی بعد والے اخرجات نکال کر وہ آپس میں تقسیم کریں گے اور نقصان کی صورت میں ان کی بقدر راس المال ہوگی اور اآخرمیں تقسیم بھی اسی طرح ہونی چاہیے یا رببح کی طرح ثلث ایک کا اور ثلثان دوسرے کا؟ واللہ اعلم بالصواب۔براہ کرم، جواب دیں۔ بندہ خود طالب علم ہے اور اس میں ملوث ہے۔

    جواب نمبر: 40663

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1336-2009/D=10/1433 (۱) ختم کرنے کے وقت دیکھیں گے کاروبار میں نفع ہے یا نقصان؟ اگر نفع ہے تو نفع کے بقدر مال شرط کے مطابق تقسیم کرلیں گے باقی رأس المال اپنے اپنے حصے کے اعتبار سے بانٹ لیں گے، اور اگر نقصان ہے تو رأس المال کے تناسب سے نقصان دونوں کے ذمہ کردیا جائے گا، پھر بقیہ رأس المال اپنے اپنے حصے کے اعتبار سے بانٹ لیں۔ (۲) جب پہلی آمدنی سے ایک شریک کا رأس المال واپس کردیا تو اب کاروبار میں دوسرے شریک کا رأس المال اور دونوں شریکوں کا نفع شامل ہے تو الگ ہونے والے شریک کے نفع کا حصہ اب اس کا رأس المال بن جائے گا، اور اسی تناسب سے اس کی شرکت کاروبار میں باقی رہے گی اور اگر دوسرے شریک نے بھی اپنا رأس المال نکال لیا تو دونوں کا ربح ان کا رأس المال بن جائے گا۔ (۳) اب ربح سے کاروبار آگے بڑھانے کی صورت میں نفع ہونے کی تقدیر پر نفع مشروط طور پر تقسیم ہوگا اور نقصان رأس المال کے تناسب سے دونوں کے ذمہ آئے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند