• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 40481

    عنوان: ٹینز کمپنی

    سوال: میرا سوال ہے کہ ایک کمپنی ہے جس کا نام ٹینز ہے یہ کمپنی اپنی مختلف اشیاء سیل کرتی ہے اس کمپنی میں مجھے پہلے رجسٹریشن کروانی ہو گی رجسٹریشن کے بعد مجھے میرا رجسٹریشن کوڈ دے دیا جائے گا ۔ پھر میں وہاں سے چیزیں خریدوں گا اور جب میری 35000/- روپے کی خریداری مکمل ہو جائے گی تو میں 3سٹار بن جاؤ ں گا پھر مجھے اپنے رجسٹریشن کوڈ پر تین آدمی اس کمپنی میں رجسٹرڈ کروانے ہوں گے پھر جب وہ تین آدمی 3سٹار بن جائیں گے تو میں 4سٹار بن جاؤں گا اور مجھے ان تینوں آدمیوں کی خریدی ہوئی چیزوں کا منافع دیا جائے گا اور پھر جب وہ تین آدمی اپنے کوڈ پر مزید تین تین آدمی اس کمپنی میں رجسٹرڈ کروائیں گے اور وہ 3سٹار بنیں گے تو میں 5سٹار بن جاؤں گا اسطرح آدمی بڑھتے جائیں گے اور میرا گریڈ بڑھتا جائے گا اور مجھے ان سب کا منافع ملتا رہے گا یعنی میری بنیاد پر جتنے آدمی بڑھتے جائیں گے مجھے ان سب کا منافع ملتا رہے گا. محترم اب مجھے بتائیں کہ اس طرح سے لیا گیا منافع سود ہے یا نہیں ؟ اس طرح سے لیا گیا منافع حلال ہے یا حرام ہے ؟

    جواب نمبر: 40481

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1607-353/B=8/1433 مذکورہ کمپنی آر سی ایم کمپنی کے مانند ہے۔ دونوں کا طریقہ کار تقریباً یکساں ہے۔ اس کمپنی میں یا اس جیسی دوسری کمپنیوں میں خریداری مقصود نہیں ہوتی ہے بلکہ اصلی مقصود ممبر بننا اور بنانا ہوتا ہے، اس میں منفعت ممبر سازی پر موقوف ہوتی ہے، اور ممبر سازی ایک مبہم اور نامعلوم چیز پر نفع کو معلق کرنا یہ شریعت اسلام میں جوا اور قمار کہلاتا ہے جو قطعاً حرام ہے۔ قرآن پاک میں ہے: ”یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ“ لہٰذا کسی مسلمان کے لیے اس کمپنی میں اپنا رجسٹریشن کرانے، ممبرسازی کرنے اور اسٹار بننے کی ضرورت نہیں۔ مذہب اسلام کی روشنی میں اس میں شرکت ناجائز وحرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند