• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 40213

    عنوان: نقد مروجہ كرنسی كے بدلے لینا

    سوال: سو ال یہ ہے کہ کیا درہم کے بدلے درہم یعنی چاندی کے بدلے چاندی اور دینار کے بدلے دینار یعنی سونے کے بدلے سونا ادہار نہیں لیا دیا جاسکتا بغیر فضل کے ۔ اور اس کی گنجائش کہاں سے ہے کہ نقد مروجہ کرنسی کی ادہار جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 40213

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 15/327/B=8/1433 عن عبادة بن الصامت قال: قال رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- الذہب بالذہب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء یدا بید فإذا اختلفت ہذہ الأصناف فبیعوا کیف شئتم إذا کان یدا بید․ (مسلم شریف: ۲/۲۵) ان مذکورہ اشیائے ستہ کی بیع سونے کی سونے سے چاندی کی چاندی سے ہو تو دونوں طرف برابر ہونا بھی ضروری ہے اور ہاتھ در ہاتھ یعنی نقد ہونا بھی ضروری ہے، لیکن اگر جنس بدل جائے ایک طرف سونا اور دوسری طرف کاغذ کے نوٹ ہوں تو اس میں کمی بیشی بھی جائز ہے اور ادھار بھی جائز ہے۔ کیونکہ نوٹ عروض میں ہے اشیائے ستہ میں سے نہیں ہے۔ اس میں دونوں طرف سے فوری قبضہ شرط نہیں ہے ایک جانب سے قبضہ ہونا کافی ہے جیسے کہ کوئی سونا یا چاندی پیتل کے عوض لے رہا ہے، یہ بیع صرف نہیں ہے۔ اس لیے اس میں ادھار کی بھی گنجائش ہے۔ وإن اشتری خاتم فضة أو خاتم ذہب فیہ فص أو لیس فیہ فص بکذا فلسا ولیست الفلوس عندہ فہو جائز تقابضا قبل التفرق أو لم یتقابضا لأن ہذا بیع ولیس بصرف کذا فی المبسوط .


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند