معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 40013
جواب نمبر: 40013
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 546-575/N=8/1433 صورت مسئولہ عنہا میں کمپنی جو زائد پیسے بطور ٹیکس چارج کرتی ہے شرعاً ان پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی؛ کیونکہ یہ حقیقت میں ادھار کی وجہ سے کال کا ریٹ بڑھانا ہے جو شرعاً بلاشبہ جائز ودرست ہے، قال في الہدایة (کتاب البیوع باب المرابحة والتولیة: ۳/۷۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند): ألا یری أنہ یزاد في الثمن لأجل الأجل إھ ہاں اگر کمپنی بشکل کرنسی آپ کو لون دیتی اور پھر اس سے زائد وصول کرتی تو البتہ زائد کرنسی سود ہوتی ہے، کیونکہ زیادتی سود اس وقت ہوتی ہے جب دونوں عوض ایک جنس کے ہوں، اگر ایک طرف کرنسی ہے تو دوسری طرف بھی اسی جنس کرنسی ہو، ہم جنس کرنسی کے علاوہ کوئی سامان یا منفعت نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند