معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 37695
جواب نمبر: 3769501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 454-382/B=4/1433 آپ دونوں دوست جس طرح معاملہ کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، نفع دونوں برابر برابر تقسیم کرنا طے کرلیں، یا ایک کا نفع ۴۰ فیصد اور دوسرے کا ۶۰ فیصد طے کرلیں۔ آپس کی رضامندی کے ساتھ دونوں طریقے صحیح ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہم گھڑی، شیشہ، بیگ وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ ہم یہ سامان چین سے خریدتے ہیں۔ یہ سامان مشہور برانڈ کے نقلی ہوتے ہیں مثلاً ربیان رولیکس وغیرہ۔ ہم یہ سامان کراچی میں فروخت کرتے ہیں دکان داروں سے حقیقت بتاکرکے کہ یہ سامان نقلی ہیں اورتقریباً زیادہ تر دکاندار اپنے گراہکوں کو یہ سامان یہی بتاکر بیچتے ہیں کہ یہ نقلی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ان نقلی سامان کا خریدنا اور فروخت کرنا جائز ہے؟ پاکستان میں ہم یہ چیزیں مارکیٹ سے کھلے عام بغیر کسی پابندی کے خریدو فروخت کرتے ہیں۔میں نے ماہرین سے دریافت کیا انھوں نے بتایا کہ ان نقلی مال کو خریدو فروخت کرنے کا قانون ہے لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہے۔ کیا میرے لیے کاپی رائٹ سامان کی تجارت کرنا جائز ہے؟
4661 مناظرکِرپٹو کرنسی/ڈیجیٹل کرنسی/غیر حِسی کرنسی اور ان كے ذریعہ تجارت؟
7436 مناظرپلاٹ خرید کر اس امید پر روکنا کہ ریٹ زیادہ ہونے کے بعد بیچ دوں گا کیا یہ ذخیرہ اندوزی کے زمرے میں آتا ہے؟
2665 مناظرشرعا بائع بیعانہ ضبط نہیں کرسکتا۔ لیکن بیعانہ ضبط نہ کرنے سے بائع کونقصان ہوتا ہے۔ مثلا وہ مبیع کو نہ بیچ سکتا ہے اور نہ کرایہ پر دے سکتا ہے اور آخر میں مشتری مبیع کی خریداری سے انکار کر دیتا ہے۔ کیا بائع کو اس نقصان سے بچانے کی کوئی جائز صورت ہے؟
4700 مناظرمفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ میرے والد سعودی میں ملازمت کرتے ہیں ۔ کاروبار یہ ہے کہ وہاں پر لوگوں سے ریال لے کر یہاں پر پاکستان میں کسی برانچ کے ذریعہ ان ریال سے جتنی پاکستانی رقم بنتی ہے وہ ان کے گھر والوں کو دے دیتے ہیں۔ کیا یہ کاروبار جائز ہے اور میرے والد کی تنخواہ کیسی ہے، حلال یا حرام؟
2204 مناظر