معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 36003
جواب نمبر: 36003
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 147=22-2/1433 (۱) اگر فلیٹ تیار اور معاملہ کرتے وقت متعین تھا اور پوری قیمت کی ادائیگی پر فلیٹ پر قبضہ دینا طے تھا پھر قیمت کی ادائیگی میعاد کے اندر نہ ہوسکی تو بائع کو فلیٹ فروخت کرنے کا اختیار مل گیا فإن اشتری شخص شیئا علی أنہ أي المشتري إن لم ینقد ثمنہ إلی ثلاثة أیام فلا بیع صح، وقال أیضًا ولا یخرج مبیع عن ملک البائع مع خیارہ․ اب فروخت کرنے کی صورت میں نقصان کا ذمہ دار تنہا مالک ہوگا، اور آپ لوگوں سے لی ہوئی پوری رقم واپس کرنا اس پر لازم ہے اور اگر ادائیگی قیمت پر فلیٹ کی حوالگی کی شرط نہیں لگائی مگر آپ لوگوں کے کہنے یا مرضی سے فروخت کیا ہے تو نقصان کے پورے ذمہ دار آپ لوگ ہوں گے، طے شدہ رقم میں سے جس قدر کی ادائیگی باقی ہے وہ آپ لوگ ادا کردیں اور فروختگی سے حاصل شدہ رقم لے لیں۔ (۲) اور اگر فلیٹ تیار نہیں تھا یا متعین نہیں تھا تو بھی فروخت کرنے کی صورت میں نقصان پورا مالک کو برداشت کرنا ہوگا اور آپ لوگوں کو ویسا ہی دوسرا فلیٹ دے کر ما بقیہ رقم آپ لوگوں سے وہ لے لے یا معاملہ فسخ کرکے پوری رقم (جو آپ لوگوں سے لی ہے) واپس کردے (نقصان آپ لوگوں کی طرف ڈالنا درست نہیں) نوٹ: البتہ اگر ادائیگی رقم میں تاخیر کی وجہ سے وہ فروخت کرنے پر مجبور ہوا پھر اس میں اسے نقصان لاحق ہوا تو نقصان کی کچھ ذمہ داری بطور مصالحت آپ لوگ لے لیں تو ایسا کرنا جائز ہے۔ فإن اشترى شخص شيئا على أنه أي المشتري إن لم ينقد ثمنه إلي ثلاثة أيام فلا بيع صح وقال أيضا ولا يخرج مبيع عن ملك البائع مع خياره.
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند