• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 35290

    عنوان: شراکت پر بھینس پالنا

    سوال: میں کچھ کسانوں کے ساتھ شراکت پر بھینس پالتا ہوں، میں انھیں بھینس خریدکر دیتا ہوں جو 20000 تک ہوتی ہے، کسان اسے پالتا ہے اور تمام اخراجات خود کرتا ہے، جب بھینس دودھ دینے لگتی ہے تو 100000 تک سیل ہوجاتی ہے، مجھے میرا سرمایہ واپس مل جاتا ہے (20000) اور باقی رقم 80000 میں اور کسان آدھی آدھی رقم تقسیم کرتے ہیں، یعنی 40000 مجھے کل 60000 اور کسان کو 40000 مل جاتے ہیں، جانور پالنے کا یہ طریقہ ہمارے دیہات میں عام ہے اور ادھار کہلاتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 35290

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1820=1281-12/1432 بھینس پالنے کا مذکورہ بالا طریقہ درست نہیں ہے، کسان جو بھینس پالتا ہے، اگر اس سے اجارہ کا معاملہ کرلیا جائے یعنی جتنے دن وہ کام کرے اس کی اجرت مقرر کرکے دیدی جائے (گو یہ رقم 40 ہزار کے بقدر ہوجائے) تو اس کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند