• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 3298

    عنوان:

    میرا سوال سونے کی خرید وفروخت کے بارے میں ہے۔ کاشف نے ایاز سے کہاکہ تو مجھے ایک کلو سونا بدھ کو دینا جو آج کا بھاؤ ہے، اس کے مطابق اور یہ سودا بدھ سے پہلے سنیچر کو ہواہے تو کیا اس طرح سونا فکس کروانا جائزہے؟ کیوں کہ میں عالم ہوں اور میرے علم کے مطابق یہ سونا فکس کروانا جائزنہیں ہے۔ سونا تو ہاتھ در ہاتھ ہونا چاہئے اور میں ان سے کہتاہوں تو یہ لوگ کہتے ہیں ہمیں اس کے بغیر چارہ ہی نہیں ہے ، وہ کسی طرح ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور جان کر بھی شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان سے تعلق رکھنا کیساہے؟ان کے گھر کھانا کھاسکتے ہیں یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال:

    میرا سوال سونے کی خرید وفروخت کے بارے میں ہے۔ کاشف نے ایاز سے کہاکہ تو مجھے ایک کلو سونا بدھ کو دینا جو آج کا بھاؤ ہے، اس کے مطابق اور یہ سودا بدھ سے پہلے سنیچر کو ہواہے تو کیا اس طرح سونا فکس کروانا جائزہے؟ کیوں کہ میں عالم ہوں اور میرے علم کے مطابق یہ سونا فکس کروانا جائزنہیں ہے۔ سونا تو ہاتھ در ہاتھ ہونا چاہئے اور میں ان سے کہتاہوں تو یہ لوگ کہتے ہیں ہمیں اس کے بغیر چارہ ہی نہیں ہے ، وہ کسی طرح ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور جان کر بھی شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان سے تعلق رکھنا کیساہے؟ان کے گھر کھانا کھاسکتے ہیں یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 3298

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 245/ ج= 236/ ج

     

    فکس کی مذکورہ صورت میں چوں کہ سونے کی بیع ادھار ہوتی ہے اس لیے ناجائز اور حرام ہے، حدیث میں ہے کہ سونے کی بیع ہاتھ در ہاتھ ہونی چاہیے، ادھار کی ممانعت آئی ہے۔ اگر کسی کا ذریعہٴ آمدنی صرف یہی ناجائز کاروبار ہو تو اس کے گھر کا کھانا کھانا درست نہیں، ایسے شخص سے میل جول رکھنے سے بھی پرہیز رکھنا چاہیے، البتہ اگر ایسے شخص کے پاس کوئی حلال ذریعہٴ آمدنی بھی ہو تو پھر اس کے گھر کا کھانا کھانے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند