• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 31273

    عنوان: میرے سرپرست جیسے والد یا بڑے بھائی کمائی کرتے ہیں مگر کبھی کبھار دھوکہ سے بزنس کرتے ہیں ، لیکن کسی طرح سے سود یا رشوت نہیں لیتے ہیں، کیا میں یہ پیسے استعمال کرسکتاہوں

    سوال: میرے سرپرست جیسے والد یا بڑے بھائی کمائی کرتے ہیں مگر کبھی کبھار دھوکہ سے بزنس کرتے ہیں ، لیکن کسی طرح سے سود یا رشوت نہیں لیتے ہیں، کیا میں یہ پیسے استعمال کرسکتاہوں ؟ ان شاء اللہ ، شوال میں میں علم شریعت حاصل کروں گا۔کیا علم شریعت حاصل کرنے کے لئے یہ پیسے استعمال کرسکتاہوں یا کسی دوسرے مقصد میں؟میں کما نہیں رہا ہوں ، ابھی طالب علم ہوں۔ براہ کرم، میری رہنمائی فر مائیں۔

    جواب نمبر: 31273

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 517=395-4/1432 آپ یہ پیسے استعمال کرسکتے ہیں، البتہ آپ اپنے والد یا بڑے بھائی کو سمجھائیں کہ تجارت میں دھوکہ دینا ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکہ دینے والے پر سخت وعید سنائی ہے، حدیث شریف میں ہے: ”من غشّنا فلیس منا“ جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند