• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 30208

    عنوان: میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی چاول فروخت کرتاہے ۔ نقد 800/ روپئے من اور ایک من فروخت کرتاہے اور 6/ مہینوں بعد1200/ روپئے لیتاہے، حالانکہ ریٹ اس وقت 800/روپئے ہیں توکیا یہ 400/ روپئے سود و ہوگا؟
    (۲) دو ایک آدمی کاروبار کے لیے تین لاکھ ایک شخص سے لیتاہے اس شرط پر کہ جو نفع یا نقصان ہوگا اس میں شریک ہو ، 6/ مہینوں بعد اس شخص کو تین لاکھ کے ساتھ 25000/ روپئے زیادہ دیتاہے کہ یہ تیرے تین لاکھ سے نفع ہوا کیا یہ سود ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں۔ 

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی چاول فروخت کرتاہے ۔ نقد 800/ روپئے من اور ایک من فروخت کرتاہے اور 6/ مہینوں بعد1200/ روپئے لیتاہے، حالانکہ ریٹ اس وقت 800/روپئے ہیں توکیا یہ 400/ روپئے سود و ہوگا؟
    (۲) دو ایک آدمی کاروبار کے لیے تین لاکھ ایک شخص سے لیتاہے اس شرط پر کہ جو نفع یا نقصان ہوگا اس میں شریک ہو ، 6/ مہینوں بعد اس شخص کو تین لاکھ کے ساتھ 25000/ روپئے زیادہ دیتاہے کہ یہ تیرے تین لاکھ سے نفع ہوا کیا یہ سود ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں۔ 

    جواب نمبر: 30208

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):457=298-3/1432

    نقد اور ادھار کی قیمت میں فرق ہونا منع نہیں ہے؛ لیکن نقد اور ادھار کا معاملہ وقت عقد طے کرنا ضروری ہوگا۔ اور ادھار بیچنے کی صورت میں رقم کی مقدار اور اس کی ادائیگی کا وقت، عقد کے قت طے کرنا ضروری ہے، نیز اس میں متعینہ مدت پر عدم ادائیگی کی صورت میں رقم میں اضافے کی شرط نہ لگائی جائے، لہٰذا اگر مذکور فی السوال مسئلے وہ شخص ایک من چاول ادھار فروخت کرتا ہے اور 1200قیمت متعین کرکے رقم کی ادائیگی کا وقت متعین کردیتا ہے تو بیع درست ہے، لیکن اگر وہ چاول 800روپئے میں نقد فروخت کرے اور یہ کہے کہ اگر ۶/ مہینے بعد دوگے تو 400اضافے کے ساتھ 1200 روپئے ادا کرنے ہوں گے تو یہ سود ہوگا اور اس صورت میں بیع حرام ہوگی۔
    (۲) اگر کاروبار کے لیے تین لاکھ دیتے وقت ہونے والے نفع کی مقدار فیصد کے اعتبار سے طے کرلی تھی، پھر اسی اعتبار سے ۶/ مہینے بعد کاروبار کا حساب وکتاب کرکے ہونے والے نفع میں سے متعین فیصدکے اعتبار سے وہ شخص یہ رقم دے رہا ہے تب تو اس زائد رقم کا لینا جائز ہوگا ورنہ اضافہ سود ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند