عنوان: کیا حرام پیسے سے کیا گیا کاروبار کا منافع حلال ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے؟ میں ایک جگہ کام کرتا تھا جہاں میرا کام حرام گوشت کو پکانا یا اس کو بیچنا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ میری کمائی حرام ہے، کیا اگر اب اس کمائی سے میں کاروبار کروں اور جو منافع ہوں اس سے اس کاروبار پر لگائے ہوئے پیسے کو نکال کر بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحق کو دے دوں تو میرا کاروبار حلال ہوجائے گا؟ والد صاحب فوت ہوچکے ہیں اور اب تک ہم نے میراث تقسیم نہیں کی، اور میں لندن میں رہتا ہوں؟
سوال: کیا حرام پیسے سے کیا گیا کاروبار کا منافع حلال ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے؟ میں ایک جگہ کام کرتا تھا جہاں میرا کام حرام گوشت کو پکانا یا اس کو بیچنا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ میری کمائی حرام ہے، کیا اگر اب اس کمائی سے میں کاروبار کروں اور جو منافع ہوں اس سے اس کاروبار پر لگائے ہوئے پیسے کو نکال کر بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحق کو دے دوں تو میرا کاروبار حلال ہوجائے گا؟ والد صاحب فوت ہوچکے ہیں اور اب تک ہم نے میراث تقسیم نہیں کی، اور میں لندن میں رہتا ہوں؟
جواب نمبر: 2528031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2339=749-10/1431
(۱) اب جو نیا کاروبار آپ کریں گے وہ درست وحلال ہوگا اس کے منافع کا بھی یہی حکم ہے، آپ کا پہلا کاروبار مکروہ تو تھا مگر اس سے حاصل کردہ تنخواہ پر حرام ہونے کا حکم نہیں ہاں کراہت اس میں بھی تھی۔
(۲) والد مرحوم کا ترکہ پہلی فرصت میں تقسیم کرکے ہروارث کو اس کا حصہٴ شرعیہ اس کے قبضہ میں دیدینا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند