عنوان: ایک دکاندار نے مجھ سے شوپنگ بیگ خریدا ، اس میں خرابی ہونے کی وجہ سے اس نے مجھے تبدیلی کرنے کے لے دیا، اس دوران ریٹ کم ہوگیا، ایک مہینہ کے بعد وہ مجھ سے مال واپس نہیں لیتا ، وہ کہتاہے کہ اب مال کے ریٹ گر گئے ہیں ، اس لیے تم مجھے وہی رقم واپس کرو جس ریٹ پر تم نے مجھے بیچا تھا ، میرے اس کے ساتھ صرف تبدیلی کا معاہدہ تھا واپسی کا نہیں ، اس معاملہ میں اب کیا کرنا چاہئے؟مال کی تبدیلی کے لیے مجھے کارخانہ کی طرف سے 26/27/ دن انتظار کرنا پڑا۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔
سوال: ایک دکاندار نے مجھ سے شوپنگ بیگ خریدا ، اس میں خرابی ہونے کی وجہ سے اس نے مجھے تبدیلی کرنے کے لے دیا، اس دوران ریٹ کم ہوگیا، ایک مہینہ کے بعد وہ مجھ سے مال واپس نہیں لیتا ، وہ کہتاہے کہ اب مال کے ریٹ گر گئے ہیں ، اس لیے تم مجھے وہی رقم واپس کرو جس ریٹ پر تم نے مجھے بیچا تھا ، میرے اس کے ساتھ صرف تبدیلی کا معاہدہ تھا واپسی کا نہیں ، اس معاملہ میں اب کیا کرنا چاہئے؟مال کی تبدیلی کے لیے مجھے کارخانہ کی طرف سے 26/27/ دن انتظار کرنا پڑا۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2455801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1279=1279-9/1431
صورت مسئولہ میں اگر صرف بیگ (مبیع) کی تبدیلی کا معاہدہ تھا واپسی کا نہیں، تو دوکاندار (خریدار) کو اس معاہدے پر قائم رہنا چاہیے تھا، ریٹ گرجانے کے بعد پھر واپسی کا مطالبہ کرنا غلط ہے، آپ کو بھی چاہیے تھا کہ بیگ کو تبدیل کرنے میں اتنی تاخیر نہ کرتے، اگر دوسرا مال موجود نہیں تھا تو دوکاندار کو اطلاع کردیتے، بہرحال اب دونوں کو چاہیے کہ آپسی رضامندی سے کسی ایک بات پر اتفاق کرلیں جو دونوں کے لیے قابل قبول ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند