• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 24286

    عنوان: میں اشیائے خوردنی کا ایکسپورٹ بزنس کرتاہوں۔ہم ہندوستان میں سپلائیر (فراہم کرنے والے ) سے چاول خرید تے ہیں اور باہر بیچ دیتے ہیں، معمول یہ ہے کہ جب ہم چاول خردیں تو تیس دن کے بعد سپلائیر کو پیسے اداکریں گے۔ اگر سپلائیر سیکہیں کہ ساٹھ دن کے بعد میں ادائیگی ہوگی تو وہ ریٹ بڑھا دے گامثلا 40-45 کے ریٹ پر دے گا۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ نظام حلال ہے یا حرام ؟واضح رہے کہ اگر کسی وجہ سے ساٹھ دن کے بعد پیسے کی ادئیگی ہوتو بھی میں ربا نہیں دیتا ہوں اور بالا وجہ تاخیر کی صورت میں ابتدائی معاہدہ کے مطابق ریٹ فی کلو 45 روپئے رہے گا۔ براہ کرم، اس سلسلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: میں اشیائے خوردنی کا ایکسپورٹ بزنس کرتاہوں۔ہم ہندوستان میں سپلائیر (فراہم کرنے والے ) سے چاول خرید تے ہیں اور باہر بیچ دیتے ہیں، معمول یہ ہے کہ جب ہم چاول خردیں تو تیس دن کے بعد سپلائیر کو پیسے اداکریں گے۔ اگر سپلائیر سیکہیں کہ ساٹھ دن کے بعد میں ادائیگی ہوگی تو وہ ریٹ بڑھا دے گامثلا 40-45 کے ریٹ پر دے گا۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ نظام حلال ہے یا حرام ؟واضح رہے کہ اگر کسی وجہ سے ساٹھ دن کے بعد پیسے کی ادئیگی ہوتو بھی میں ربا نہیں دیتا ہوں اور بالا وجہ تاخیر کی صورت میں ابتدائی معاہدہ کے مطابق ریٹ فی کلو 45 روپئے رہے گا۔ براہ کرم، اس سلسلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 24286

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(تل): 1249=336-9/1431

    ادھار کی مدت میں زیادتی کی صورت میں اشیاء کی قیمت میں اضافہ کرکے فروخت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ فروخت کے وقت ایک شق متعین کرلی جائے، مثلاً میں قیمت کی ادائیگی ساٹھ دن کے بعد کروں گا اور ۴۵/ روپے فی کلو کے حساب سے کروں گا۔ اگر معاملہ مبہم رکھا گیا یا اس طرح خرید وفروخت کی گئی کہ اگر میں نے ۳۰/ دن میں قیمت ادا کی تو ۴۰/ روپے کے حساب سے ادا کروں گا اور ساٹھ دن میں ادا کی تو ۴۵/ روپے کے حساب سے ادا کروں گا، تو یہ شکل ناجائز ہے، اگر آپ ایک شق متعین کرکے خرید وفروخت کرتے ہیں تو مذکورہ بالا خرید وفروخت کی صورت جائز ہے ورنہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند