• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 21854

    عنوان:

    حضرت کاروبار کے حوالہ سے مسئلہ معلوم کرنا تھا وہ یہ کہ (۱)کیا اسلامی نقطہ نظر سے مستقبل میں قیمت بڑھنے کے پیش نظر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے، اور نیز یہ بھی بتائیں کہ کس طرح کے سامان کا اور کتنی مقدار میں ذخیرہ کرنا جائز ہے؟ (۲)کیا اسلامی نقطہ نظر سے لین دین کو پیشگی طے کرنا یا کسی بھی قسم کی فصل کو پیداوار سے پہلے طے کرنا جائز ہے؟

    سوال:

    حضرت کاروبار کے حوالہ سے مسئلہ معلوم کرنا تھا وہ یہ کہ (۱)کیا اسلامی نقطہ نظر سے مستقبل میں قیمت بڑھنے کے پیش نظر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے، اور نیز یہ بھی بتائیں کہ کس طرح کے سامان کا اور کتنی مقدار میں ذخیرہ کرنا جائز ہے؟ (۲)کیا اسلامی نقطہ نظر سے لین دین کو پیشگی طے کرنا یا کسی بھی قسم کی فصل کو پیداوار سے پہلے طے کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 21854

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 727=727-5/1431

     

    مستقبل میں قیمت بڑھ جانے کی امید پر اشیاء کو خریدکر اپنے پاس روک لینے اور ذخیرہ جمع کرلینے کی وجہ سے اگر اہل بستی کو پریشانی وگرانی اور نقصان ہو تو یہ احتکار (ذخیرہ اندوزی) ممنوع ومکروہ ہے ورنہ نہیں۔ رہا سوال کہ کس طرح کے سامان کی ذخیرہ اندوزی مکروہ ہے تو حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ جو چیزیں انسان اور جانوروں کی قو ْت اور خوراک ہوا کرتی ہیں اور امام ابویوسف رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ہر وہ چیز جس کا حبس عام لوگوں کے لیے نقصان دہ ہو تو وہ احتکار مکروہ ہے: وکرہ احتکار قوْت البشر والبہائم․․․ وفي الشامیة: والتقیید بقوْت البشر قول أبي حنیفة ومحمد وعلیہ الفتویٰ کذا في الکافي وغیرہ، وعن أبي یوسف: کل ما أضر بالعامة حبسہ فھو احتکار (شامي)

    (۲) بیع سلم (جس میں ثمن پیشگی اور مبیع ادھار ہوتی ہے) میں جائز ہے لیکن سَلَم کے جواز کی کچھ شرائط ہیں جو کتب فقہ میں مفصل مذکور ہیں ان شرائط کے مطابق معاملہ سلم طے ہو تو جائز اور درست ہے ، ورنہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند