• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 21519

    عنوان:

    میں نے اپنے بزنس کے لیے سرمائے کے سلسلے میں کچھ لوگوں سے پیسے لیے ہیں۔ میری محنت اور ان کے پیسے۔ اب جب بزنس میں پروفٹ(منافع) آتی ہے تو مجھے کس طرح ان کو کمیشن دینا چاہئے؟ (۱) کیا میں فکس پرسینٹ پر بیچ کران کو کمیشن دے سکتاہوں؟ اس میں سیلز کے ساتھ پیسے چینج ہوتے رہتے ہیں ؟ (۲) کمیشن دینے کا شریعت میں کیاحکم ہے؟

    سوال:

    میں نے اپنے بزنس کے لیے سرمائے کے سلسلے میں کچھ لوگوں سے پیسے لیے ہیں۔ میری محنت اور ان کے پیسے۔ اب جب بزنس میں پروفٹ(منافع) آتی ہے تو مجھے کس طرح ان کو کمیشن دینا چاہئے؟ (۱) کیا میں فکس پرسینٹ پر بیچ کران کو کمیشن دے سکتاہوں؟ اس میں سیلز کے ساتھ پیسے چینج ہوتے رہتے ہیں ؟ (۲) کمیشن دینے کا شریعت میں کیاحکم ہے؟

    جواب نمبر: 21519

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 595=151k-5/1431

     

    کمیشن دینے سے معاملہ درست نہ ہوگا، ایک شخص یا کئی شخصوں کا پیسہ ہو اور دوسرا شخص اپنی محنت کرکے کاروبار کرے اسے فقہی وشرعی اصطلاح میں مضاربت کہتے ہیں، جس میں ملنے والا نفع تناسب کے ساتھ باہم طے ہونا ضروری ہے کہ نفع کا اتنا فیصد عامل (کام کرنے والا) اور اتنا فیصد سرمایہ دار (مال لگانے والا) لے گا، پہلے شخص کو مضارب اور دوسرے کو رب المال کہتے ہیں، نفع کا تناسب برابر ہونا ضروری نہیں کم وبیش بھی ہوسکتا ہے، مثلاً ساٹھ فیصد مضارب کے لیے اور چالیس فیصد رب المال کے لیے دینا طے کرلیا جائے تو بھی درست ہے، نقصان ہونے کی صورت میں اولاً نقصان کی پُرتی حاصل شدہ نفع سے کی جائے گی خواہ نفع تقسیم ہوچکا ہو یا کاروبا رمیں شامل ہو، اگر حاصل شدہ نفع سے زیادہ نقصان ہوا ہے تو پھر صرف رب المال کے سرمایہ سے اس کی پُرتی کی جائے گی، مضارب اپنے پاس سے نہیں دے گا، کیونکہ اس کی محنت کا بھی نقصان ہوا ہے (کہ وہ بے کار گئی) بعض اور تفصیلات بہشتی زیور میں لکھی ہیں انھیں پڑھ کر اچھی طرح سمجھ لیں اور اس کی روشنی میں کاروبار کریں، پھر کسی سوال کی ضرورت پیش آئے تو یہاں سے لکھ کر معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند