• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 20129

    عنوان:

    میں ایک کمپنی کے ساتھ بیوٹی پروڈکٹ (کاسمیٹک)کا کام کرتی ہوں یہ کام گھر بیٹھے ہوتاہے، یعنی لوگ انٹرنیت سے آرڈر کرتے ہیں اور گھر پر آرڈر آجاتا ہے۔ اپنے آس پاس کے لوگوں کو یہ سامان بیچنا ہوتا ہے۔ (۱)کیا گھر بیٹھے یہ کام کرنا جائز ہے؟(۲)کمپنی سے سامان سو روپیہ کا ملتا ہے اور گراہک کو ایک سو پچیس کادیتے ہیں اگر یہ سامان زکوة میں دیں تو سو روپئے ادا ہوں گے یا ایک سو پچیس؟ (۳)کچھ سامان صرف ملازم کو بیچتے ہیں کم قیمت پر اس تاکید کے ساتھ کہ اس کو آگے نہیں بیچنا ہے ،تو اگر آگے بیچ دیں تو کیا جائز ہے؟ (۴)کمپنی کی طرف سے پچیس فیصد منافع ہوتاہے اگر گراہک سے زیادہ لیں تو کیا جائز ہے؟

    سوال:

    میں ایک کمپنی کے ساتھ بیوٹی پروڈکٹ (کاسمیٹک)کا کام کرتی ہوں یہ کام گھر بیٹھے ہوتاہے، یعنی لوگ انٹرنیت سے آرڈر کرتے ہیں اور گھر پر آرڈر آجاتا ہے۔ اپنے آس پاس کے لوگوں کو یہ سامان بیچنا ہوتا ہے۔ (۱)کیا گھر بیٹھے یہ کام کرنا جائز ہے؟(۲)کمپنی سے سامان سو روپیہ کا ملتا ہے اور گراہک کو ایک سو پچیس کادیتے ہیں اگر یہ سامان زکوة میں دیں تو سو روپئے ادا ہوں گے یا ایک سو پچیس؟ (۳)کچھ سامان صرف ملازم کو بیچتے ہیں کم قیمت پر اس تاکید کے ساتھ کہ اس کو آگے نہیں بیچنا ہے ،تو اگر آگے بیچ دیں تو کیا جائز ہے؟ (۴)کمپنی کی طرف سے پچیس فیصد منافع ہوتاہے اگر گراہک سے زیادہ لیں تو کیا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 20129

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 546=546-5/1431

     

    (۱) گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے آرڈر بک کیا جاسکتا ہے، البتہ سامان کی خرید وفروخت کے سلسلے میں حکم یہ ہے کہ جائز اشیاء کی خرید وفروخت جائز طریقے پر ہو، مثلاً قبضہ مبیع پر کرلینے کے بعد دوسرے کے ہاتھ فروخت ہو وغیرہ تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

    (۲) قیمت فروخت معتبر ہے، صورتِ مسئولہ میں ایک سو پچیس روپئے ادا ہوں گے۔

    (۳) اس تاکید کے ساتھ بیچنا شرط فاسد ہے جو مقتضائے عقد کے خلاف ہونے کی وجہ سے درست نہیں۔

    (۴) اگر آپ کمپنی کی طرف سے پچیس فیصد منافع پر فروخت کرنے پر مامور و ملازم ہیں تو اس سے زائد نفع لینا درست نہیں اور اگر آپ سامان خریدکر خود مالک ومختار بن جاتے ہیں تو زائد نفع کے ساتھ بیچ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند