• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2006

    عنوان: انٹرنیٹ مشین کرایہ پر چلانا؟

    سوال:

    اسی وقف کے بارے میں ہمیں کچھ اور بھی پوچھنا ہے ، کیا ہم مال اس شرط پر حاصل کرسکتے ہیں کہ کل نفع میں سے ۷۰ فی صد اسے دے دیا جائے اور ۳۰ فی صد وقف کو مل جائے (مسلمانوں کی تنخواہ وقف خود اٹھائے، بجلی وغیرہ کے سارے دوسرے خرچ نفع میں سے پہلے ہی کات لیے جائیں) کیا ہم، مشین کرایہ پر لے کر چلا سکتے ہیں؟ یہ انٹرنیٹ کی غیروں میں سپلائی کا کاروبار ہے اور آپ جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر فحش قسم کی ویب سائٹ کھولی جاسکتی ہے۔ کیا ہمارے لیے ایسی ویب سائٹ کو کوشش بھر روکنا فرض ہے؟ چاہے اس سے کاروبار کا کتنا ہی نقصان اٹھانا پڑے؟ یا پھر کیا اس معاملہ کو استعمال کرنے والوں کی مرضی پر چھوڑ دیا جائے؟

    جواب نمبر: 2006

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1877/ھ= 1440/ھ

     

    (۱) اس طرح ذمہ داران وقف شرائط مضاربت ملحوظ رکھ کر رب المال سے ستر اور تیس فی صد منافع میں حصہ مقرر کرلیں تو یہ معاملہ درست ہے، بجلی وغیرہ دیگر تجارت آنے والے مصارف کو نفع میں سے پہلے ہی کاٹ لینے کا معاملہ صاف کرلیں، یہ صحیح ہے۔ (۲) انٹرنیٹ مشین جائز کاموں کے لیے کرایہ پر چلانا جائز ہے اور جو شخص اس کا ناجائز استعمال کرے اس کو بالخصوص مسلمانوں کو حتی المقدرت روکنے کی سعی کیا کریں اس کے باوجود کوئی فحش کام کے لیے چلائے تو وہ خود ذمہ دار ہوگا اور اس کی وجہ سے آپ کا کرایہ حرام نہ ہوگا۔ اور جب پہلے ہی سے معلوم ہو کہ کرایہ پر لے کر حرام کام کے لیے استعمال کرے گا تو ایسی صورت میں خواہ آمدنی میں قدرے نقصان ہو نہ دینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند