معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 174763
جواب نمبر: 17476301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 215-152/B=02/1441
اُدھار خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کی صورت میں زیادہ قیمت لینا درست ہے، یہ سود نہیں ہے۔ ہدایہ میں ہے۔ الا تری أنہ یزاد الثمن لاجل الأجل ۔ (ہدایة: ۳/۷۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا ڈراپ شیپنگ حلال ہے یا حرام؟
14137 مناظرشیئرز کو اصلی ریٹ سے زائد پر خریدنا؟
2568 مناظرپرنٹڈ ٹی شرٹس کا بزنس کیسا ہے ؟
4325 مناظراکاؤنٹ پیچنا جائز ہے یا نہیں؟
6000 مناظرحضرت کاروبار کے حوالہ سے مسئلہ معلوم کرنا تھا وہ یہ کہ (۱)کیا اسلامی نقطہ نظر سے مستقبل میں قیمت بڑھنے کے پیش نظر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے، اور نیز یہ بھی بتائیں کہ کس طرح کے سامان کا اور کتنی مقدار میں ذخیرہ کرنا جائز ہے؟ (۲)کیا اسلامی نقطہ نظر سے لین دین کو پیشگی طے کرنا یا کسی بھی قسم کی فصل کو پیداوار سے پہلے طے کرنا جائز ہے؟
8441 مناظربیع میں مشروط سودی معاملہ کرنا؟
2736 مناظرکیا فرماتی هین علمای کرام اور مفتیان عظام اس مسلی کی باری مین ؟ هماری علاقی مین حکومت نی ملازمین او اسکی علاوه دوسری لوکون کوکهر کیلی پلات دیی هین اوران ملازمین نی ۶۰۰۰۰ افغانی بینک کووصول کیی هین اب ان مین سی بعض ایسی هین که نقشی کی اعتبار سی اسکی جکه معلوم هین او بعض ایسی هین که صرف حکومت نی اسکو کهرکی رسید دی هین بینک کوپیسی وصول کیی هین نقشه معلوم هین پر جکه معلوم نهین . اب وه پلات جسکانقشه اورجکه معلوم هین اسکی رسید کی خرید او فروخت شرعی لحاظ سی کیسا هی؟ اور وه پلات جس کا صرف نقشه معلوم هین که اس خطی مین اپکاپلات هوکا جکه معین نهین حکومت جب بهی جکه معین کری یا مسترد کری کچه پته نهین اسکی رسید کی خرید اور فروخت کیسا هی ؟ برای مهربانی یه کاروبار هماری علاقی مین بهت تیزی کیساته چل رهاهی اور بهت ساری لوک اسمین مصروف هین جواب مین اکر تعجیل کیاجایی اپ حضرات کی بری مهربانی هوکی .
1989 مناظر