• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 17231

    عنوان:

    کیا کاروبار میں ادھار سامان دینے پرز ائد منافع لینا درست ہے؟ (۲)کیا ہم گراہک سے پوچھ سکتے ہیں کہ کتنے دن کا ادھار وہ چاہتا ہے اور اپنا منافع اسی طرح سے بڑھا لیں مثلاً میں سونا فروخت کرتاہوں اور آج کا ریٹ دس ہزار روپیہ ایک تولہ ہے۔ میں گراہک سے کہتاہوں کہ ایک مہینہ کے ادھار پر ایک تولہ کی قیمت گیارہ ہزارروپیہ ہے ، دو مہینہ کے ادھارپر ایک تولہ کی قیمت بارہ ہزارروپیہ ہے، چھ مہینہ کے ادھار پر ایک تولہ کی قیمت سولہ ہزارروپیہ ہے۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟ اگر نہیں تو اس کو کیسے کریں؟ (۳)وعدہ خلافی کی کیا تعریف ہے؟ اگر کوئی شخص مجھ سے کہتاہے کہ تم مجھ سے ملاقات کرنے کے لیے کب آرہے ہو میں اس سے کہتاہوں کہ پندرہ منٹ میں، لیکن میں وہاں پندرہ منٹ میں نہیں پہنچتا ہوں جان بوجھ کر یا انجانے میں، کیا یہ وعدہ خلافی ہے؟ کیا مجھ کو پندرہ منٹ کے اندر پہنچنا فرض ہے؟ ناگزیر حالات میں کیا ہدایت ہوگی؟(۴)میں نے ایک شخص سے تین دن کے لیے ادھار لیا ہے ...

    سوال:

    کیا کاروبار میں ادھار سامان دینے پرز ائد منافع لینا درست ہے؟ (۲)کیا ہم گراہک سے پوچھ سکتے ہیں کہ کتنے دن کا ادھار وہ چاہتا ہے اور اپنا منافع اسی طرح سے بڑھا لیں مثلاً میں سونا فروخت کرتاہوں اور آج کا ریٹ دس ہزار روپیہ ایک تولہ ہے۔ میں گراہک سے کہتاہوں کہ ایک مہینہ کے ادھار پر ایک تولہ کی قیمت گیارہ ہزارروپیہ ہے ، دو مہینہ کے ادھارپر ایک تولہ کی قیمت بارہ ہزارروپیہ ہے، چھ مہینہ کے ادھار پر ایک تولہ کی قیمت سولہ ہزارروپیہ ہے۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟ اگر نہیں تو اس کو کیسے کریں؟ (۳)وعدہ خلافی کی کیا تعریف ہے؟ اگر کوئی شخص مجھ سے کہتاہے کہ تم مجھ سے ملاقات کرنے کے لیے کب آرہے ہو میں اس سے کہتاہوں کہ پندرہ منٹ میں، لیکن میں وہاں پندرہ منٹ میں نہیں پہنچتا ہوں جان بوجھ کر یا انجانے میں، کیا یہ وعدہ خلافی ہے؟ کیا مجھ کو پندرہ منٹ کے اندر پہنچنا فرض ہے؟ ناگزیر حالات میں کیا ہدایت ہوگی؟(۴)میں نے ایک شخص سے تین دن کے لیے ادھار لیا ہے یہ جانتے ہوئے کہ میں اس کو اپنے گراہکوں کی ادائیگی کے ذریعہ سے ادا کردوں گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا کسی بھی وجہ سے ۔میں تین دن کے بعد قرض کو ادا کرنے سے معذور ہوں لیکن میری حقیقی پریشانی کی وجہ سے میں اس کو راضی کرلوں گا اور سات دن کے بعد قرض کو واپس کردوں گا اور اس سے معذرت کرلوں گا وہ مجھ کو معاف کرتا ہے یا نہیں یہ اس کی مرضی ہوگی۔ لیکن میرے لیے شریعت میں کیا انجام ہوگا؟ والسلام

    جواب نمبر: 17231

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1816=194tb-11/1430

     

    (۱) کاروبار میں ادھار مال دینے پر زیادہ قیمت لینا درست ہے۔

    (۲) جی ہاں، آپ کو مال فروخت کرتے وقت گاہک سے ایک پہلو متعین کرنا ضروری ہے، یعنی آپ ادھار خریدنا چاہتے ہیں یا نقد؟ گاہک متعین کرکے کہہ دے کہ میں ادھار خریدنا چاہتا ہوں تو آپ اسے زیادہ منافع کے ساتھ قیمت بتاسکتے ہیں، لیکن یہ طریقہ جائز نہیں ہے کہ گاہک سے آپ یوں کہیں کہ ایک مہینہ کے ادھار پر اتنی قیمت اوردو مہینے کے ادھار پر اتنی قیمت ہوگی، یہ سود کی شکل ہے۔ اسی طرح سونے کی خرید وفروخت میں ادھار جائز نہیں۔

    (۳) پندرہ منٹ میں حاضر ہونے کا زبانی وعدہ کیا ہے، اگر وعدہ کرتے وقت اسے پورا کرنے کی نیت نہیں تھی یا وعدہ کرکے قصدااس کے ۱۵ منٹ پر نہیں پہنچے تو یہ وعدہ خلافی ہے، کسی عذر کی وجہ سے دیر ہوگئی تو یہ وعدہ خلافی نہیں ہے۔ یعنی اس پر گناہ نہ ملے گا۔

    (۴) آپ نے تین دن کے لیے کسی سے قرض لیا اور تین دن میں ادا کرنے کی نیت تھی لیکن بعد میں ایسے حالات سامنے آئے کہ تین دن کے بعد ادا کرنے کی شکل بنی تو معذرت تاخیر کی کردینے کے بعد وعدہ خلافی کے گناہ سے آپ محفوظ رہیں گے۔ وہ آپ کی معذرت قبول کرے یا نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند