• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 171000

    عنوان: تجارت کی ضرورت کے لیے لون لیا جا سکتا ہے کیا

    سوال: میرا زمین کی خرید وفروخت اور کنسٹرکشن کا کاروبار ہے الحمد اللہ آج تک میں نے کسی قسم کا بینک لون نہیں لیا ہوں ۔ ابھی حال میں زمینوں کی فروخت میں تھوڑی سستی چل رہی ہے۔ میرا ایک پروجیکٹ چالو ہے وہ پروجیکٹ مکمل کرنے کے لئے مجھے کیش رقم کی سخت ضرورت ہے کیونکہ رقم زیادہ ہے اس لیے کوئی بنا سود کے دینے کی بات نہیں کر رہا ہے ۔ الحمد اللہ میری حثیت ایسی نہیں ہے کہ میں یہ رقم واپس نہ کر سکوں۔ میری زمین وغیرہ فروخت ہوتے ہی میں یہ رقم واپس کر دوں گا ۔ اگر میری کیش کی ضرورت پوری نہ ہوتی ہے تو میرا پروجیکٹ کھٹا یٴ میں پڑ جائے گا اور مجھے پھر سستے داموں میں بیچنا پڑے گا ۔ اب ایسی صورت میں میرے پاس دو راستے ہیں یا تو کسی بینک سے با ضابطہ لون لے لوں یا پھر کسی سے سودپر پیسے ادھار لے لوں ۔مگر چونکہ آج تک لون لیا نہیں ہے نہ ادھار تو پس وپیش کا شکار ہو ۔ میں یہ بھی کو شش کر ر ہا ہوں کی سستے میں زمین بیچ دوں مگر ابھی کہیں گراہک نہیں مل رہا ہے یا پھر مجھے شدید ضرورت ہے دیکھ کر استحصال کی غرض سے ا نتہای کم دام میں خریدنے کے لئے لوگ راضی ہو رہے ہے ۔جتنی ر قم کی مجھے آج سخت ضرورت ہے الحمد للہ اسکی ۲۵گناہ زیادہ کی زمینات سے اللہ نے مجھے نوازا ہے ۔مگر اسطرح ما رکیٹ میں مندی اور لوگوں کو مجھے ضرورت ہے معلوم پڑ جانے کی وجہ سے مجھے اور پریشان کیا جا رہا ہے ۔ ایسی صورت میں کیا میں لون لے سکتا پیسے آتے کے ساتھ ادا کر دوں گا۔جلدی جواب دیں تو مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 171000

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1109-149T/L=10/1440

    سودی قرض لینا حرام ہے قرآن واحادیث میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ ﷺ نے سود لینے والے سود دینے والے سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے (مشکوة:۲۴۴) ؛اس لیے جس طرح آپ اب تک سودی قرض سے بچتے رہے ہیں آئندہ بھی بچتے رہیں اور اپنی زمین سستی قیمت پر ہی فروخت کرکے کام چلا لیں ،اگر آپ محض سود سے بچنے کی غرض سے اپنی زمین معمولی قیمت پر فروخت کرتے ہیں تو امید ہے کہ اللہ اس کا بہتر اجر آپ کو نصیب فرمائیں اور کاروبار میں ترقی نصیب ہو ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند