معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 168898
جواب نمبر: 168898
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:526-544/sd=7/1440
اگر گاڑی کے مالک کی آپ کے ساتھ معاملہ کی صورت یہ ہوتی ہے کہ گاڑی والا آپ سے تیس ہزار روپے لیتا ہے اس طور پر کہ اصل رقم کے علاوہ جو کچھ نفع ہوگا ، اُس میں سے دس فیصد آپ کو ملے گا ، تو شریعت کی رو سے اس معاملہ کی حیثیت مضاربت کی ہوگی، لہذا اگر نقصان ہوا، تو نقصان کی تلافی منافع کے بعد اصل پونجی سے کی جائے گی ، یعنی گاڑی کے مالک کے ذمہ نقصان کو پورا کرنا نہیں ہوگا ، پس اگر معاملہ میں یہ شرط لگائی جائے کہ نقصان کے باوجود پوری رقم گاڑی والا آپ کو واپس کرے گا ، تو یہ معاملہ فاسد ہوگا،اس لیے کہ مضاربت کے کاروبار میں اگر نقصان ہو جائے تو اوّلاً اس کی تلافی منافع سے کی جاتی ہے ، اگر منافع سے تلافی نہ ہو تو مال مضاربت سے اس کی تلافی کی جاتی ہے ایسی صورت میں رب المال کے مال کا نقصان ہوتا ہے اور مضارب کی محنت کا،پس اگرمضارب کاسرمایہ محفوظ رہنے کی شرط ہو تو یہ معاملہ جائز نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند