معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 164466
جواب نمبر: 164466
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1395-1335/D=1/1440
اس میں بظاہر گاڑی کی مجموعی قیمت کے مجہول ہونے کا شبہ ہوتا ہے اگر یہ شرط نہ ہو کہ جو کرایہ ملے گا وہ بھی دیدیں گے بلکہ ساٹھ ہزار او رچون ہزار کی مجموعی رقم دینا طے ہو خریدار چاہے جیسے دے تو درست ہے۔ اب گاڑی سے کرایہ ملے نہ ملے کم ملے یا زیادہ ملے کوئی فرق نہ پڑے گا۔ پس اس طرح قیمت کی مجموعی مقدار متعین ہو کر طے ہونی چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند