• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 1581

    عنوان: پھلوں کو ہم کسٹم سے کلیئر کرانے کے فی قیراط کے حساب سے کمیشن لیتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

    سوال: ہم چمن (پاکستان) میں کلیئرنگ ایجنٹ ایکسپورٹ امپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ ہمارا تازہ پھلوں کا کاروبار ہے؛ یعنی انگور اور انار ۔ سیزن شروع ہونے سے پہلے پارٹیاں ہمارے پاس آتی ہیں اور ہر پارٹی کو ہم دس سے پندرہ لاکھ روپئے بطور قرض دیتے ہیں۔ یعنی کہ ہماری پہلے دن سے نیت یہ ہوتی ہے کہ یہ پارٹیاں انگور اور انار ہم ہی سے کلیئر کروائیں گی اور پارٹی کے علم میں بھی یہ بات ہوتی ہے کہ رقم اس وجہ سے دی گئی ہے۔ سیزن شروع ہوتے ہی یہ پارٹیاں ہمارے پاس انگور اور انار لاتی ہیں۔ ہم اسے کسٹم سے کلیئر کراکے فی قیراط کے حساب سے کمیشن لیتے ہیں۔ یہ کمیشن پہلے ہی سے طے کیا ہوا ہوتا ہے۔ یہ پارٹیاں جو کاروبار کرتی ہیں اس کا نفع و نقصان ان کا ہے، ہم اس میں شریک نہیں ہوتے کیوں کہ ہمارا آمدنی فروٹ کلیئرنس یعنی کمیشن ہوتا ہے ۔ اگر یہ پارٹیاں شروع میں رقم ہم سے لے جائیں اور سیزن شروع ہونے کے بعد مال کسی اور ایجنٹ سے کلیئر کروانا چاہیں تو اس صورت میں ہم پارٹی سے اپنے دیے گئے قرض کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ رقم یاتو پارٹی ہم کو ادا کرتی ہے یا تو دوسرا کلیئرنگ ایجنٹ ۔ رقم اتنی ہی واپس ان سے طلب کرتے ہیں جتنی ہم سے سیزن شروع ہونے کے وقت ان کو دی تھی۔ سیزن شروع ہونے سے پہلے ہم پانچ یا چھ بڑے کلیئرنگ ایجنٹ کمیشن کی رقم طے کرتے ہیں۔ اس میں پارٹیوں کی رضامندی ہوتی ہے۔ ہمارے علاوہ چھوٹے کلیئرنگ ایجنٹ بھی ہیں جو قرض نہیں دیتے ہیں۔ وہ ہم سے کم ریٹ پر کلیئرنس کرتے ہیں۔ اکثر پارٹیاں ان کے ساتھ کام نہیں کرتی ہیں، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کلیئرنگ ایجنٹ قابل بھروسہ نہیں ہیں، پارٹیاں ان پر بھروسہ نہیں کرتیں۔ ہم جن کو قرض دیں یا نہ دیں سب سے یکساں کمیشن لیتے ہیں۔ میرا اصل مقصد یہ ہے کہ میں نے جو قرض پارٹیوں کو دیا ہے کہ وہ میرے ساتھ کام کرے، اس نیت سے معاملہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 1581

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1027/ ب= 962/ب

     

    پارٹی کو پہلے ہی سے دس لاکھ یا پندرہ لاکھ دے کر اسے اس بات کا پابند بنانا کہ وہ ہمارے ہی پاس انار وغیرہ لے آئے تو یہ درست نہیں۔ اور فی قیراط کے حساب سے جو رقم آپ کمیشن میں لیتے ہیں اگر اس کے لیے کوئی عمل، محنت اور بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور اپنے کمیشن کو پہلے ہی سے طے کرلیتے ہیں تو پھر آپ کو طے شدہ کمیشن لینے کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ کوئی شکل سود اور دھوکہ دہی کی نہ بنتی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند