• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 157818

    عنوان: ایکسپرٹ آپشن نامی ویب سائٹ پر سٹے بازی کی ایک شکل کا حکم

    سوال: (۱) ایکسپرٹ آپشن (ExpertOption) ایک ویب سائٹ ہے جس پر کئی سارے پروڈکٹس (مصنوعات) کا بڑھتا گھٹتا ہوا ریٹ دکھاتا ہے۔ کچھ پیسے لگا کر آن لائن ایک منٹ کے اندر اندازہ کرنا ہوتا ہے کہ پروڈکٹ کا ریٹ کم ہونے والا ہے یا زیادہ۔ اگر ہمارا اندازہ صحیح ہے تو کمپنی کچھ زیادہ اماوٴنٹ ہمارے اکاوٴنٹ میں ڈال دیتی ہے ہمارے لگے ہوئے اماوٴنٹ سے، اور اگر اندازہ غلط ہوتا ہے تو ہمارا لگایا ہوا اماوٴنٹ کمپنی لے لیتی ہے۔ تو مہربانی کرکے بتائیں کہ اس طرح کا کاروبار شریعت کی روشنی میں صحیح ہے یا غلط؟ (۲) کرپٹو کرنسی(Cryptocurrency)، بٹ کوائن ایتھریم(bitcoin etherium) وغیرہ) کا خرید و فروخت صحیح ہے یا غلط؟

    جواب نمبر: 157818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 405-50T/n=5/1439

    فیہا علی أمر تخفی عاقبتہ، ولو قیل: بأنہ تحکیم الغرر فی تمییز الغارم من مستحق الفوز والظفر لکان عین الحقیقة، والصورة التقریبة لہ إن حصل کذا مما لا تعلم عاقبتہ،………………،وعلیہ فہو شامل لکل مخاطرة یعلق خروج کل داخل فیہا غانما أو غارما علی أمر احتمالی وإن شئت فقل:کل مراہنة یکون کل داخل فیہا علی خطر أن یغنم أویغرم( القمار حقیقتہ وأحکامہ، ص ۷۴، ۷۵)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخری، وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲):کرپٹو کرنسی(بٹ کوئن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی) ، محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائی جاتیں۔اور آج کل کرپٹو کرنسی کی خرید وفروخت کے نام سے نیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے ، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے کرپٹو کرنسی (:بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی) کی خرید وفروخت کی شکل میں انٹرنیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے۔مزید تفصیل کے لیے سابقہ دو فتوے (۲۳۸/ن، ۸۸۱/ن، ۱۴۳۸ھ۔ ۴۶۰/ن، ۸۹۶/ن، ۱۴۳۸ھ)بھی منسلک ہیں، انھیں بھی ملاحظہ کرلیا جائے۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائدة، ۹۰)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲) ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند