• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 155275

    عنوان: بٹ كوائن کی شرعی حیثیت جاننا چاہتا ہوں

    سوال: بعد سلام عرض ہے کہ آج کل مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے جسے بیٹ کوئن کہتے اسکی شرعی حیثیت جاننا چاہتا ہوں کیا اسکو خرید اور بیچ سکتے ہیں اور اسی طرح اسکو رینٹ پر دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں یا نہیں مفصل ومدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عطا فرمائے۔ فجزاکم اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 155275

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1420-1399/N=1/1439

    بٹ کوئن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی ، محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائی جاتیں۔اور آج کل بٹ کوئن یا ڈیجیٹل کرنسی کی خرید وفروخت کے نام سے نیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے ، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کی خرید وفروخت کی شکل میں انٹرنیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے؛ لہٰذا آپ بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کے نام نہاد کاروبار میں پیسے نہ لگائیں۔مزید تفصیل کے لیے سابقہ دو فتوے (۲۳۸/ن، ۸۸۱/ن، ۱۴۳۸ھ۔ ۴۶۰/ن، ۸۹۶/ن، ۱۴۳۸ھ)بھی منسلک ہیں، انھیں بھی ملاحظہ کرلیا جائے۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائدة، ۹۰)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند