• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 1513

    عنوان:

    زمین گروی رکھ کر قرض دینا اور زمین سے نفع اٹھانا؟

    سوال:

    کیا فرماتے هیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کی بارے میں؟ صورت مسئله یه هے که زید نے عمر سے ایک لاکھ پیسے ادهار مانگے زید نے عمر کو کها که جب تک میں پیسے نهیں دونگا اوس وقت تک میں اس زمین کا مطالبه نهیں کرونگا یه زمین اپ کے پاس رهے گی اگر میں نے پیسے بالکل واپس نهیں کی تو یه زمین تمهاری هو گی مذکوره بالا صورت حال مین جانبین ایک دوسرے کی ملکیت سے استفاده بهی کررهے هیں مثلا زید عمر کے پیسوں سے اور عمر زید کی زمین سے استفاده کرهے هیں ...شرعا یه لین دین جایز هے که نهیں؟ اگر صورت ناجایز هے تو کوئی جواز کی صورت هے تو فرمادیجیے۔

    جواب نمبر: 1513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  807/ج = 807/ج)

     

    صورت مسئولہ میں زید نے عمر کے پاس ایک لاکھ قرض کے بدلے اپنی زمین رہن رکھی ہے، اور مرتہن کے لیے رہن سے فائدہ اٹھانا سود و ربا ہونے کی ومجہ سے ناجائز و حرام ہے کیونکہ شریعت کا طے شدہ ضابطہ ہے کہ کل قرض جر نفعا فھو ربا اسی لیے یہ انتفاع اگر راہن کی اجازت سے ہو تب بھی جائز نہیں الحاصل مذکورہ معاملہ شرعا ناجائز و حرام ہے اس کے جواز کی کوئی شکل نہیں ہے، ہاں البتہ عمر اگر رہن کا معاملہ ختم کرکے زمین کی مناسب اجرت پر کرایہ کا معاملہ کرلے تو مستاجر ہونے کی وجہ سے زید کی زمین سے فائدہ اٹھاسکتا ہے اس صورت میں اگر قرضہ کی وصولیابی کی امید نہ رہے تو زید کی مذکورہ کرایہ کی زمین فروخت کرکے قرضہ وصول کرسکتا ہے لیکن اس کا خیال رہے کہ زمین کا کرایہ برائے نام نہ ہو، کرایہ زمین کے مناسب ہونا ضروری ہے ورنہ قرض کے دباوٴ کی وجہ سے جتنا کرایہ کم ہوگا وہ ناجائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند