• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 149264

    عنوان: بزنس كرنے كے سودی قرض لینا كیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک بزنس شروع کرنا چاہتاہوں جس میں شروع میں ایک بڑی رقم کی ضرورت ہے، اور میرے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں، میں ایک انجینئر ہوں اور مجھ پر میری فیملی کی ذمہ داری ہے، مجھے کوئی ملازمت نہیں مل رہی ہے، میں گذشتہ دو سال سے ملازمت کے لیے کوشش کررہاہوں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں بینک سے اس نیت سے لون لے سکتاہوں کہ میں جلد از جلد سود کم کرنے کے لیے لون ادا کردو ں گا ؟ میرے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، اگر یہ درست نہیں ہے تو براہ کرم، کوئی راستہ بتائیں تاکہ میں اپنا بزنس شروع کرسکوں؟آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 149264

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:  659-606/SN=6/1438

    سودی لین دین پر قرآن وحدیث میں بہت سخت وعید آئی ہے؛ اس لیے علماء نے یہ تصریح کی ہے کہ انتہائی شدید مجبوری کے بغیر سود پر قرض لینا شرعاً جائز نہیں ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کی زیر ملکیت زمین جائداد، سونا، چاندی یا کوئی ایسی چیز ہے جسے فروخت کرکے بہ قدر ضرورت بزنس کرسکیں تو یہ کام کریں، سودی قرض قطعاً نہ لیں، یا پھر وقتی طور پر جیسی تیسی کوئی ملازمت اختیار کرلیں جس سے آپ کے اور اہل وعیال کے اخراجات کسی درجے میں پورے ہوجائیں؛ کیوں کہ ”سودی قرض“ لینے سے یہ اہون ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند