معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 149264
جواب نمبر: 149264
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 659-606/SN=6/1438
سودی لین دین پر قرآن وحدیث میں بہت سخت وعید آئی ہے؛ اس لیے علماء نے یہ تصریح کی ہے کہ انتہائی شدید مجبوری کے بغیر سود پر قرض لینا شرعاً جائز نہیں ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کی زیر ملکیت زمین جائداد، سونا، چاندی یا کوئی ایسی چیز ہے جسے فروخت کرکے بہ قدر ضرورت بزنس کرسکیں تو یہ کام کریں، سودی قرض قطعاً نہ لیں، یا پھر وقتی طور پر جیسی تیسی کوئی ملازمت اختیار کرلیں جس سے آپ کے اور اہل وعیال کے اخراجات کسی درجے میں پورے ہوجائیں؛ کیوں کہ ”سودی قرض“ لینے سے یہ اہون ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند