معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 148002
جواب نمبر: 14800201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 461-484/M=4/1438
صورت مسئولہ میں آپ رائس مل والے سے ٹرک بھری ہوئی چاول کا سودا کرنے کے بعد یعنی خریدنے کے بعد اسے خود یا بذریعہ وکیل اپنے قبضہ وتحویل میں لے کر پھر دوسرے کے ہاتھ منافع کے ساتھ فروخت کرسکتے ہیں تاکہ ضرر یا غرر کا اندیشہ نہ رہے اور قبضہ سے پہلے دوسرے سے بیچنا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے علاقہ میں ایک دکان دار ادھار اور نقد سامان کی فروخت کے الگ ریٹ لگاتا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟
حضرت گزارش یہ ہے کہ میں ایک کاروبارانٹر نیٹ کیفے کا شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں اور ایک کاروبار موبائل سے متعلق سوچ رہا ہوں۔ لیکن مجھے شبہ ہے وہ یہ کہ انٹر نیٹ میں بہت سی چیزیں وہ ہیں جو جائز نہیں ہیں اورپھر اس میں زیروکس کا بھی استعمال ہوتا ہے جس سے کبھی کبھی کلر فوٹوبھی نکالا جاتا ہے اورموبائل میں بھی بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو جائز نہیں ہیں جیسے اس میں گانے وغیرہ رکھتے ہیں وہ سب تو اسی درجہ میں آتے ہیں۔ آپ بتائیں کہ انٹرنیٹ کیفے اور موبائل سے متعلق کاروبار کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اوراگر کرسکتے ہیں تو اس کی حدود کیا ہیں؟
1479 مناظرکھلی مارکیٹ میں چاول گیہوں جیسی چیز کو فروخت کرنے میں زیادہ سے زیادہ کتنا منافع لیا جاسکتا ہے؟ اگر مارکیٹ منافع کا تناسب تیس فیصد سے زیادہ ہے تو کیا اتنا نفع لیا جاسکتا ہے؟
ای کرنسی کی تجارت درست ہے یا نہیں ؟
2270 مناظرہمارا
چاول کا کاروبار ہے۔ ہم سندھ سے چاول خرید کر کراچی میں فروخت کرتے ہیں۔ ہمارے پاس
قبضے میں چاول نہیں ہوتے ہم خریدنے والوں سے یہ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر [ہم آپ
کو چالیس روپیہ میں پندرہ ہزارکلوگرام چاول دیں گے] ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ
کے بولنے سے [وعدہ] ہوتا ہے یا [سودا]؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ ہے۔ مگر
مارکیٹ کی صورت حال یہ ہے کہ اگر وعدہ پورا نہیں کرپاتا تو ریٹ بڑھ جانے پر فرق
لیتے ہیں۔ مثلاً اگر بات چالیس روپیہ میں ہوئی تھی مگر دو دن بعد مارکیٹ میں وہی
چیز بیالیس روپیہ کی ہوتی ہے اور میں کسی معقول وجہ سے وعدہ نہیں پورا کرسکتاتو دو
پیہ فرق ہر کلو پر مجھ سے خریدار مانگے گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟
میرا
سوال تجارت کے متعلق ہے۔ میں نے ممبئی میں ایک رہائشی پراپرٹی بک کی تھی اور پیشگی
پوری رقم ادا کردی تھی۔بکنگ کے وقت دوسرے منزل کی تعمیر جاری تھی اور میرا
اپارٹمنٹ چوتھی منزل پر تھا۔ حال میں میرے علم میں یہ بات آئی کہ بلڈر کو تیسری
منزل سے اوپر تعمیر کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ وہ زبانی طور پر کہتاہے کہ تمام
اجازت حاصل ہے لیکن مجھ کو کوئی بھی دستاویزی ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہے۔ مالی
نقصان کے ڈرسے ، میں نے تعمیراتی مرحلہ میں بذات خود اپنی بکنگ کو فروخت کرنے کا
ارادہ کیا۔اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں:(۱)میں اس بکنگ کو ایک تیسری پارٹی کو
زیادہ قیمت پر فروخت کرسکتاہوں (کیوں کہ پراپرٹی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں)۔ اور اس
پارٹی کو اجازت میں واقع ہونے والی تمام متعلقہ کمی کی صورت حال سے پوری طرح باخبر
کردوں گا۔ یا بہتر یہ ہوگا کہ میں اسی وقت اس کا تعارف بلڈر سے کرادوں گا اور اس
سے کہہ دوں گا کہ فروخت کرنے کے بعد اس کو اس بلڈر سے ہی تمام معاملات کرنے ہوں
گے۔اور ...