• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 147376

    عنوان: انعامی پرچیاں یا انعامی لاٹری لکھ کر بیچنا؟

    سوال: کیا ایک دوکاندار کچھ بچوں کے پیپر وغیرہ لے کر اور لفافے بنا کر اس میں کھلونے اور مختلف قسم کی بچوں کے کھانے اور استعمال میں آنے والی اشیاء کی پرچیاں ڈال کر اگر لفافے تیار کریں اور اس پر انعامی پرچیاں یا انعامی لاٹری لکھ کر بیچے، تو کیا یہ کاروبار کرنا شرعی لحاظ سے جائز ہے یا ناجائز؟ (اس میں کسی بھی بچے کو کھالی پوئیاں نہیں ملتی ہر ایک کو کچھ نہ کچھ ضرور ملتا ہے)

    جواب نمبر: 147376

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 428-603/M=5/1438

    اگر مقصود لفافے کی خریدو فروخت ہوتو مضایقہ نہیں، جائز ہے ، لیکن اگر خریدو فروخت سے انعام ہی مقصود ہو تو اس میں احتمال اس کا ہوسکتا ہے کہ کچھ بھی نہ نکلے اسی لیے یہ معاملہ لاٹری میں داخل ہوکر ناجائز ہوگا اس لیے انعامی پرچیوں والے لفافے کی خریدو فروخت سے احتراز کیا جائے القمار من القمر الذی یزداد تارةً وینقص أخری، وسمی القمار قماراً، لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ الی صاحبہ ویجوز أن یستفید مال صاحبہ وہو حرام بالنص۔ (شامی) (کتاب النوازل: ۱۱/۴۳۲) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند