• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 14513

    عنوان:

    ہمارا چاول کا کاروبار ہے۔ ہم سندھ سے چاول خرید کر کراچی میں فروخت کرتے ہیں۔ ہمارے پاس قبضے میں چاول نہیں ہوتے ہم خریدنے والوں سے یہ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر [ہم آپ کو چالیس روپیہ میں پندرہ ہزارکلوگرام چاول دیں گے] ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ کے بولنے سے [وعدہ] ہوتا ہے یا [سودا]؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ ہے۔ مگر مارکیٹ کی صورت حال یہ ہے کہ اگر وعدہ پورا نہیں کرپاتا تو ریٹ بڑھ جانے پر فرق لیتے ہیں۔ مثلاً اگر بات چالیس روپیہ میں ہوئی تھی مگر دو دن بعد مارکیٹ میں وہی چیز بیالیس روپیہ کی ہوتی ہے اور میں کسی معقول وجہ سے وعدہ نہیں پورا کرسکتاتو دو پیہ فرق ہر کلو پر مجھ سے خریدار مانگے گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال:

    ہمارا چاول کا کاروبار ہے۔ ہم سندھ سے چاول خرید کر کراچی میں فروخت کرتے ہیں۔ ہمارے پاس قبضے میں چاول نہیں ہوتے ہم خریدنے والوں سے یہ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر [ہم آپ کو چالیس روپیہ میں پندرہ ہزارکلوگرام چاول دیں گے] ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ کے بولنے سے [وعدہ] ہوتا ہے یا [سودا]؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ ہے۔ مگر مارکیٹ کی صورت حال یہ ہے کہ اگر وعدہ پورا نہیں کرپاتا تو ریٹ بڑھ جانے پر فرق لیتے ہیں۔ مثلاً اگر بات چالیس روپیہ میں ہوئی تھی مگر دو دن بعد مارکیٹ میں وہی چیز بیالیس روپیہ کی ہوتی ہے اور میں کسی معقول وجہ سے وعدہ نہیں پورا کرسکتاتو دو پیہ فرق ہر کلو پر مجھ سے خریدار مانگے گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 14513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1062=865/ل

     

    بائع کا خریدار سے یہ کہنا: ہم آپ کو چالیس روپے میں پندرہ ہزار کلو گرام چاول دیں گے، یہ وعدہٴ بیع ہے اس سے بیع تام نہیں ہوئی، اس لیے خریدار کا ریٹ بڑھ جانے کی صورت میں فرق وصول کرنا قطعًا ناجائز وحرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند