معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 14298
جنید جمشیدپاکستانی
سنگر تھے اور ماشاء اللہ اب ہدایت پاکر دین کی طرف راغب ہیں۔ اور تبلیغی جماعت کا
حصہ ہیں۔ وہ ساتھ ساتھ اپنا کپڑوں کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ اور ان کے تمام کپڑے
اتنے مہنگے ہوتے ہیں کہ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ زائد منافع خوری ہے۔ حالانکہ آگے وہی
کپڑے خود بنوائیں تو آدھی قیمت میں بن جائیں۔ تو کیا یہ جائز ہے اسلام میں کہ اپنی
مرضی کے مطابق منافع لیا جائے؟ میرے خیال میں زائد منافع خوری غلط ہے۔
جنید جمشیدپاکستانی
سنگر تھے اور ماشاء اللہ اب ہدایت پاکر دین کی طرف راغب ہیں۔ اور تبلیغی جماعت کا
حصہ ہیں۔ وہ ساتھ ساتھ اپنا کپڑوں کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ اور ان کے تمام کپڑے
اتنے مہنگے ہوتے ہیں کہ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ زائد منافع خوری ہے۔ حالانکہ آگے وہی
کپڑے خود بنوائیں تو آدھی قیمت میں بن جائیں۔ تو کیا یہ جائز ہے اسلام میں کہ اپنی
مرضی کے مطابق منافع لیا جائے؟ میرے خیال میں زائد منافع خوری غلط ہے۔
جواب نمبر: 14298
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1149=1091/ب
ویسے اسلام میں منافع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، مگر ایسا بھی نہیں ہے غبن فاحش کے ساتھ کوئی چیز فروخت کی جائے یعنی اندھا دھند اور بے تکا نفع لینا کہ بیچنے والا گاہک کے کپڑے اتارلے یہ بھی شریعت میں جائز نہیں۔ عام طور پر بازار میں جو نفع لیا جاتا ہے اس کے قریب یاوہی نفع لینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند