• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 13749

    عنوان:

    میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ مجھ کو پچیس ہزار ریال دو، میں ایک دکان گاڑی کا تیل بدلنے کا کام شروع کروں گا او رمیں بھی کچھ ریال ملاؤں گا اس نے کتنا ریال ملایا ہم کو معلوم نہیں، او رجو فائدہ ہوگا اس کا بارہ فیصد دوں گا۔ او رہر مہینہ ہم کو جو ہوتا ہے کبھی زیادہ کبھی کم ہمیں دے دیتا ہے او رمیرا پچیس ہزار ریا ل جب شراکت ختم کروں گامجھ کو واپس مل جائے گا۔ کیا ایسی تجارت صحیح ہے، جواب دیں بہت مہربانی ہوگی ؟

    سوال:

    میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ مجھ کو پچیس ہزار ریال دو، میں ایک دکان گاڑی کا تیل بدلنے کا کام شروع کروں گا او رمیں بھی کچھ ریال ملاؤں گا اس نے کتنا ریال ملایا ہم کو معلوم نہیں، او رجو فائدہ ہوگا اس کا بارہ فیصد دوں گا۔ او رہر مہینہ ہم کو جو ہوتا ہے کبھی زیادہ کبھی کم ہمیں دے دیتا ہے او رمیرا پچیس ہزار ریا ل جب شراکت ختم کروں گامجھ کو واپس مل جائے گا۔ کیا ایسی تجارت صحیح ہے، جواب دیں بہت مہربانی ہوگی ؟

    جواب نمبر: 13749

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 940=741/ل

     

    شرکت کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے نفع کا تعین ہو، یعنی جتنا نفع ہوگا اس کا مثلاً ۱۲/ فی صد آپ کا ہوگا اور نقصان کی صورت میں سرمایہ کے حساب سے نقصان برداشت کرنا پڑتا ہو، یعنی اگر ایک کے پچیس ہزار ریال ہوں اور دوسرے کے ۷۵ ہزار ریال ہوں تو نقصان کی صورت میں پورے نقصان کا 1/4 چوتھائی حصہ پچیس ہزار والے کو برداشت کرنا پڑتا ہو اور تین چوتھائی 3/4 پچھتر ہزار والے کو برداشت کرنا پڑتا ہو تو شرکت صحیح ہے ورنہ فاسد، اس لیے صورت مسئولہ میں آپ اپنے دوست سے اس کے سرمایہ کی تفصیل پوچھ لیں اور نقصان کی صورت میں سرمایہ کے حساب سے نقصان دونوں برداشت کرنے پر ضامند ہوجائیں، اس وقت شرکت درست ہوجائے گی اور نفع حاصل کرنا درست ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند