• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 10320

    عنوان:

    کیا آم کا بیوپار صحیح ہے کیوں کہ اس میں کچھ شک ہے آم لینے والا آم کودیکھ کر آم نہیں لیتا پھول کو دیکھ کر لیتا ہے جو آم سے پہلے آتے ہیں اور دینے والا تو راضی ہوتا ہے؟ (۲)اگرآم کا باغ دو یا تین سال کے لیے لے لیا اوراس میں جو بھی فصل آتی ہو اسے استعمال کریں تو کیا حکم ہے؟ (۳)کیا یہ کاروبار کرنے والوں کا مال حرام ہوجائے گا؟

    سوال:

    (۱)کیا آم کا بیوپار صحیح ہے کیوں کہ اس میں کچھ شک ہے آم لینے والا آم کودیکھ کر آم نہیں لیتا پھول کو دیکھ کر لیتا ہے جو آم سے پہلے آتے ہیں اور دینے والا تو راضی ہوتا ہے؟ (۲)اگرآم کا باغ دو یا تین سال کے لیے لے لیا اوراس میں جو بھی فصل آتی ہو اسے استعمال کریں تو کیا حکم ہے؟ (۳)کیا یہ کاروبار کرنے والوں کا مال حرام ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 10320

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 238=79/ل

     

    (۱) پھول دیکھ کر آم کے باغ کو خریدنا جائز نہیں۔

    (۲) آم کا باغ دو یا تین سال کے لیے کرایہ پر لینا بھی جائز نہیں، البتہ جواز کی شکل یہ ہے کہ پہلے مالک باغ سے مساقاة (درختوں کی نگہبانی) کا معاملہ کرلیا جائے، اور پھر زمین کو اجارہ (کرایہ) پر لے لیا جائے اور مساقاة میں جو حصہ مالک نے اپنے لیے رکھا ہے اس کو کرایہ پر لینے والے کے لیے مباح کردے۔

    (۳) اگر وہ ناجائز شکل سے کاروبار کرتے ہیں تو ان کی آمدنی بھی ناجائز ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند