• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 490

    عنوان:

    تعلیمی وظیفہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، کیا میں وظیفہ لے سکتا ہوں؟

    سوال:

    تعلیمی وظیفہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، کیا میں وظیفہ لے سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 262/م=256/م)

     

    مدارسہ دینیہ میں جو تعلیمی وظیفہ ملتا ہے وہ عموماً زکوٰة کی رقم سے دیا جاتا ہے اس لیے وہ صرف مستحق زکوٰة طلبہ کے لیے جائز ہے، اگر تعلیمی وظیفہ سے مراد یہی مداس دینیہ کا وظیفہ ہے اور آپ مستحق زکوٰة ہیں تو لے سکتے ہیں، اوراگر سرکاری تعلیمی وظیفہ مراد ہے تو اس کے جواز کے لیے استحقاق زکوٰة کی بھی شرط نہیں، کیوں کہ وہ سرکاری تعلیمی فنڈ سے پڑھنے والے طلبہ کو بطورِ عطیہ و تعاون کے دیا جاتا ہے اس میں امیر و غریب کی کوئی تخصیص نہیں، وہ سب کے لیے یکساں حکم ہے۔ اس کو لینے میں مضائقہ نہیں۔ حاصل یہ کہ سرکاری وظیفہ، سرکاری قانون کے مطابق لیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند