• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 178073

    عنوان: چندہ كركے زکاة کی رقم مدرسہ کے حوالہ کیے بغیر، اس سے اپنی تنخواہ وصول کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں ایک دینی مدرسے میں خدمت انجام دیتا ہوں جہاں سال کے دوران تمام اساتذہ کو دو ماہ کی تنخواہ کے بقدر چندہ اصول کرنے کا مکلف بنایا جاتا ہے بعض اساتذہ جو چندہ جمع نہیں کرپاتے ہیں انہیں تنخواہ نہیں دی جاتی اور کہا جاتا ہے کہ چندہ کرکے اپنی تنخواہ نکال لیں اور کچھ اساتذہ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی دو ماہ کی تنخواہ کے بقدر چندہ تو کرتے ہیں لیکن رقم مدرسے میں جمع کیے بغیر ہی استعمال میں لے آتے ہیں لہذا آپ یہ بتائیں کہ کیا انتظامیہ کے لیے اس طرح اساتذہ کی دو ماہ کی تنخواہ روک کر انہیں چندہ کرکے اپنی تنخواہ اصول کرنے کا مکلف بنانا درست ہے اور دوسرے یہ کہ اساتذہ اگر چندہ کی رقم میں سے جسمیں زکوة کی رقم بھی ہوتی ہے اگر مدرسے میں جمع کیے بغیر ہی استعمال کرلیں تو کیا اس سے زکوة دینے والے کی زکوة ادا ہوجائے گی از راہ کرم مکمل رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 178073

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 789-725/M=09/1441

    اساتذہ کی دو ماہ کی تنخواہ روک کر انھیں چندہ کرکے اپنی تنخواہ وصول کرنے کا مکلف بنانا درست نہیں، اور اساتذہ کا چندہ کرکے زکاة کی رقم مدرسہ کے حوالہ کیے بغیر، اس سے اپنی تنخواہ وصول کرنا اور اسے اپنی ضروریات میں استعمال کرنا جائز نہیں چندہ کرنے والے اساتذہ اگر طلبہ کے وکیل ہوں تو ان کو زکاة دینے سے دینے والوں کی زکاة ادا ہو جائے گی لیکن اساتذہ پر بحیثیت امین لازم ہوگا کہ وہ پوری رقم، مدرسہ کے فنڈ میں جمع کردیں ورنہ ضامن ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند