عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 174898
جواب نمبر: 174898
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 305-326/M=04/1441
(۱، ۲، ۳) مذکورہ زمین اگر آپ کے شوہر کو وراثةً حاصل ہوئی ہے بیچنے کی نیت سے خریدی ہوئی نہیں ہے تو اس صورت میں زمین کی مالیت پر زکاة واجب نہیں، رہی بات زمین کے کرایہ سے حاصل ہونے والی رقم کی زکاة کا مسئلہ تو اس کے بارے میں عرض ہے کہ جب آدھی زمین آپ کو شوہر نے مہر میں دیدی تو آدھی زمین کی آپ مالک ہوگئیں اور بقیہ آدھی شوہر کی ملکیت رہی۔ پس تاریخ زکاة میں کرایہ کی جتنی رقم وصول ہو وہ دونوں (میاں بیوی) پر نصف نصف تقسیم ہونے کے بعد ہر ایک کے حصے میں جتنی رقم آئے اگر وہ بقدر نصاب ہو یا دوسرے مال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہونچ جائے تو اس کی زکاة ہر ایک پر لازم ہے، زکاة میں چالیسواں حصہ نکالا جاتا ہے، اگر مذکورہ زمین شوہر نے بیچنے کی نیت سے خریدی ہے تو وضاحت فرماکر سوال دوبارہ کر سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند