• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 177732

    عنوان: اگر عورت عدت کی پابندیوں کا خیال نہ ركھے تو كیا عدت پوری ہوجائے گی؟

    سوال: زید کا انتقال ہوگیا، اس کی بیوی عدت میں تھی، زید کا گھر اور ان کے چچا اور بڑے ابو کا گھر ملا ہواہے، تھوڑی دور دور ہے ، لیکن سب کے گھر کے راستے ایک دوسرے کے گھر سے ہے۔ (۱) زید کی بیوی ان سب کے گھر جاتی تھی عدت میں اور سب کے بچوں سے جو بالغ و جوان ہے اور زید کے چچا بڑے ابو سے بھی بات کرتی تھی۔ (۲) زید کی بیوی زید کی پھوپھی کے لڑکے سے فون پر بات کرتی تھی جو لڑکا اس سے شادی کرنا چاہتاتھا تو اس طرح اس سے بات کرنا اور چچا بڑے ابو اور ان کے بچوں سے بات کرنا اور ان سب کے گھر جانا، ان سب چیزوں کو کرتے ہوئے زید کی بیوی کی عدت ہوئی یا نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 177732

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 742-62T/M=08/1441

    عدت ایک مخصوص وقت کا نام ہے، عورت چاہے عدت کی پابندیوں کا خیال رکھے یا نہ رکھے بہر صورت عدت گزرتی رہتی ہے؛ البتہ جو معتدہ جس درجہ عدت کی پابندیوں کا خیال رکھے گی اسی قدر اجر و ثواب پائے گی اور جو عورت جس قدر شرعی پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گی اسی قدر گنہ گار ہوگی، صورت مسئولہ میں زید کی بیوی کا زید کے چچا، تایا اور اُن کی جوان اولاد سے پردہ ہے، عدت سے پہلے بھی اُن سے پردہ کرنا چاہئے تھا اور عدت میں بطور خاص اہتمام کرنا چاہئے تھا اسی طرح شوہر کے پھوپھی زاد لڑکے سے بھی فون پر بات چیت سے احتراز کرنا چاہئے تھا اگر عورت نے ایسا نہیں کیا اور عدت کا وقت پورا ہوگیا تو عدت تو ہوگئی لیکن خلاف شرع امور کے ارتکاب کی وجہ سے عورت گنہ گار ہوئی۔ عورت پر لازم ہے کہ توبہ استغفار کرے اور آئندہ شریعت کے احکام پر عمل کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند