• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 176202

    عنوان: عارضی طور پر منع حمل تدبیراختیار كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، حضرت میری بیوی کو پانچ سال میں چھ بار حمل ٹھہر چکا ہے جن میں سے صرف دو بچے صحیح سلامت ہیں ایک چار سال کی لڑکی اور ایک سال کا لڑکا؛ باقی حمل خراب ہو گئے ؛ اب مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ بچے ہونے کی وجہ سے کمزوری بہت زیادہ آگئی ہے جس کی وجہ سے حال ہی میں چار مہینے کا بچہ خراب ہوگیا تھا جس کی صفائی کرانی پڑی؛ اور اس میں بہت زیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا ان سب وجوہات کی بنا پر کیا کچھ سال کے لئے کوئی ایسا علاج کراسکتے ہیں جس سے حمل نہ ٹھرے ؟ اگر کوئی گنجائش ہوتو وضاحت فرما دیں مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 176202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:509-474/L=6/1441

    صورت مسئولہ میں اگرآپ کی بیوی بیمار اور کمزور ہے توعارضی طور پر منع حمل تدبیراختیار کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    وفی الفتاوی: إن خاف من الولد السوء فی الحرة یسعہ العزل بغیر رضاہا لفساد الزمان فلیعتبر مثلہ من الأعذار مسقطا لإذنہا.(فتح القدیر للکمال ابن الہمام 3/ 401، الناشر: دار الفکر)أخذ فی النہر من ہذا ومما قدمہ الشارح عن الخانیة والکمال أنہ یجوز لہا سد فم رحمہا کما تفعلہ النساء مخالفا لما بحثہ فی البحر من أنہ ینبغی أن یکون حراما بغیر إذن الزوج قیاسا علی عزلہ بغیر إذنہا.قلت: لکن فی البزازیة أن لہ منع امرأتہ عن العزل. اہ. نعم النظر إلی فساد الزمان یفید الجواز من الجانبین. فما فی البحر مبنی علی ما ہو أصل المذہب، وما فی النہر علی ما قالہ المشایخ واللہ الموفق.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/ 176، الناشر: دار الفکر-بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند