• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 32223

    عنوان: کسی مسجد کے امام صاحب کو مسجد سے تنخواہ ملتی ہے مگر مسجد والے معقول تنخواہ نہیں دیتے جبکہ مسجد کافی مالدار ہے

    سوال: کیا فرماتے ہین علماء کرام اس مسئلے کے بارے مین /کسی مسجد کے امام صاحب کو مسجد سے تنخواہ ملتی ہے مگر مسجد والے معقول تنخواہ نہیں دیتے جبکہ مسجد کافی مالدار ہے، لوگ بوجہ بخل یا بوجہ تخفیف امامت ایسا کرتے ہیں مثلامسجدوالے2400روپئے دیتے ہین جبکے مسجد4000دینے کی متحمل ہے اس صورت مین امام صاحب کہ مسجدکی رقم ان ہی کے پاس رہتی ہے بنا مسجد کے ذمہ دارون کوبتائے کچھ رقم مسجد سے لے لیں مث 600 روپئے کے امام ص.صاحب عیال ہین کوئی اورذریعہ معاش نہین ہے کیا امام ص. کو ایساکرناجائرہے مفصل جواب تحریرکرین جزاکاللہ خیرالجزاء

    جواب نمبر: 32223

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 907=907-6/1432

    مسجد کے ذمہ داروں کو بتائے بغیر کچھ رقم لے لینا تو جائز نہیں، یہ چوری ہے، امانت ودیانت کے خلاف ہے، ہاں امام صاحب کی تنخواہ اگر کم ہے تو مسجد کے ذمہ داروں کے سامنے تنخواہ بڑھانے کی بات رکھیں اور اپنی ضرورت بتلائیں، وہ حضرات اس بارے میں غور کریں گے، اور کرنا چاہیے کیوں کہ مہنگائی کے اعتبار سے مذکورہ تنخواہ ضرورت کی تکمیل کے لیے ناکافی ہے، امام صاحب کی تنخواہ میں معقول اضافہ ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند