• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 31269

    عنوان: اوقاف میں تبدیلی و تبادلہ

    سوال: استفتاء كيا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام کہ ایک مدرسہ و مسجد کی کمیٹیاں بلکل الگ الگ و بااختیار ہیں مسجد ازسرنو تعمیر وتوسیع کیلئے مدرسے سے کچھ جگہ کی ضرورت پیش آئ چناچہ مدرسہ کی کمیٹی نے باہمی مشورہ سے دو[۲]دوکانیں اس شرط کیساتھ دی کہ مسجد کی تعمیر کے بعد مدرسہ کو دو[۲]دوکانیں مسجد کی دکانوں میں سے دی جائیں گی ۔ چناچہ مدرسہ والوں نے اپنی دو[۲]دوکانیں کرایہ داروں سے ایڈوانس واپس ادا کرکے خالی کرائیں اور مسجدوالوں کو دیدی ،نیز مسجد والوں نے جو متبادل دو دکانیں دینی تھی ان کے کرایہ داروسے فی دوکان [۵۰۰۰۰]پچاس ہزار روپے بطور ایڈوانس لے کر تعمیر میں خرچ کیئے اس طور پر کہ تعمیر کے بعد ایڈوانس کی رقم ماہانہ کرایہ میں کٹ جائے گی باقی ماندہ کرایہ مدرسہ والوں کو ملے گا ۔ نیزمسجدکےصحن کی توسیع میں مزید تیسری دوکان کی ضرورت پڑی جس کومدرسہ والوں نے بلامعاوضہ صحن کی توسیع کیلئے دیدی ؛لیکن صحن کی توسیع میں تیسری دوکان کانصف حصہ استعمال میں آیا باقی ماندہ نصف جگہ پر مسجد والے کرایہ کیلئے کیبن بنانا چاہتے ہیں۔ اس تمام تر تفصیل کے بعد چند درج ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں؛ بینوا توجروا: [۱] : کیا مدرسہ کی کمیٹی والوں کو مدرسہ کیلئے وقف کردہ جگہ مسجد کی تعمیر و توسیع کیلئے معاوضۃ یا بلا معاوضہ دینےکا اختیار ہے یا نہیں؟ [۲]: کیا مسجد والوں کا ان دو دوکانوں[جو مدرسہ کو متبادلاً دی جانی تھی ] کے کرایہ داروں سے ایڈوانس کی رقم خود لینا اور مذکورہ ایڈوانس کی رقم مدرسہ کے کرایہ سے کٹوانا جائز ہے؟ [۳]: تیسری دوکان جو کہ بلا معاوضہ مسجد کے صحن کی توسیع کے لئےدی تھی اس کی باقی ماندہ جگہ میں کس کا تصرف ہوگا مسجد کا یا مدرسہ کا ؟ [۴]:کیا مدرسہ یا مسجد کی دوکان کرایہ پر حجّام کو دینا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 31269

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 754=224-5/1432 (۱) مسجد کا وقف الگ ہوتا ہے اور مدرسہ کا الگ، اس لیے ایک کی زمین دوسرے کو دینا جائز نہیں: شرط الواقف کنص الشارع، البتہ سخت مجبوری کی صورت میں دوسرے وقف کی زمین کو مسجد میں شامل کرنے کی گنجائش ہے: في الفتح: ولو ضاق المسجد وبجنبہ أرض وقف علیہ أو حانوت جائز أن یوخذ ویدخل فیہ (شامي: ۶/۵۷۶) سوال میں کسی خاص ضرورت کی وضاحت نہیں ہے، اس لیے مدرسہ کی کمیٹی کے بارے میں کوئی حکم نہیں لکھا جاسکتا۔ (۲) تبادلہ کے وقت مسجد او رمدرسہ کی کمیٹی والوں سے کیا معاہدہ ہوا تھا،اس کی صراحت کرکے استفتاء ارسال کیا جائے۔ (۳) باقی ماندہ جگہ میں تصرف کا حق مدرسہ والوں کو ہوگا۔ (۴) بہتر نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند