• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 175507

    عنوان: مدارس میں علالت پر بیماری کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا قانون اور اس کا حکم

    سوال: کسی خالص مذہبی ادارے میں یہ قانون رکھا گیا ہے کہ کوئی ملازم اگر بیماری کی رخصت لینا چاہے تو کسی انگریزی ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ پیش کرناضروری ہے جیسا کہ سرکاری دفاتر میں اس کا رواج ہے تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کسی شخص نے احسن الفتاوی جلد نمبر ۷ صفحہ نمبر ۲۹۵ کا حوالہ دی کر کہا ہے کہ یہ ناجائز ہے ۔آپ سے گذارش ہے کہ صحیح جواب دلائل کی روشنی میں عطا فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175507

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:253-210/N=4/1441

    آپ نے جو سوال پیش کیا ہے، بعینہ یہ احسن الفتاوی کا سوال ہے، صاحب احسن الفتاوی نے اِس کا جو جواب تحریر فرمایا، وہ حسب ذیل ہے:

    ”شرعی نقطہٴ نگاہ سے اس قسم کے قانون کی کوئی حیثیت نہیں، خصوصاً دینی اداروں میں فساق کی شہادت کو ایسی اہمیت دینا تذلیل دین ہے، نیز اس سے رشوت دے کر جھوٹا سرٹیفکیٹ بنانے کے مفسدہ کا دروازہ کھلنے کا اندیشہ ہے“ (احسن الفتاوی، ۷: ۲۹۶، مطبوعہ: ایچ، ایم، سعید کراچی)۔

    درج بالا جواب میں دوسرا جزو نہایت اہم ہے؛ کیوں کہ جو ادارے یا مدارس، اساتذہ وملازمین کی رخصت علالت کے لیے کسی ڈاکٹر سے بیماری کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو لازم کرتے ہیں، وہ اس وجہ سے کرتے ہیں کہ اساتذہ وملازمین مختلف حیلے بہانوں سے جھوٹی رخصت علالت لے کر خیانت وبد دیانتی کرتے ہیں، پس اس کی بندش کے لیے بیماری کے سرٹیفکیٹ کو لازم قرار دیتے ہیں؛ جب کہ دور حاضر میں ڈاکٹر کی جماعت بھی امانت دار نہیں رہی، چند پیسوں میں بڑی آسانی سے بیماری کا جھوٹا سرٹیفکیٹ کسی بھی ڈاکٹر یا ہاسپٹل سے حاصل کیا جاسکتا ہے، پس یہ قانون خیانت وبددیانتی کی بندش کا ذریعہ نہیں ؛ بلکہ مزید رشوت کا دروازہ کھولنے والا ہے۔

    اور پہلی بات بھی کچھ کم اہم نہیں ہے؛ کیوں کہ عام طور پر ڈاکٹر کافر یا فاسق وفاجر ہی ہوتے ہیں، اِن میں مسلمان اور متدین کم ہی ہوتے ہیں؛ لہٰذا کسی دینی ادارے میں اِس قانون کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک حافظ، عالم، مفتی اور باشرع کی زبان کا اعتبار نہ کیا جائے اور کافر یا فاسق وفاجر اور غیر متدین کی تصدیق کا اعتبار کیا جائے، جو کسی دینی ادارے میں ہرگز مناسب نہیں۔

    اور رخصت کے باب میں اتفاقیہ اور علالت کا مسئلہ خالص دیانت پر مبنی ہے؛ لہٰذا لوگوں میں دیانت کا مزاج پیدا کرنے کی کوشش کی جائے یا رخصت اتفاقیہ کی کچھ تعداد بڑھاکر علالت کا باب ہی ختم کردیا جائے؛ البتہ طویل بیماری میں رعایت کا اصول رکھا جائے بہ شرطیکہ انتظامیہ کو طویل علالت کا خارجی ذرائع سے مکمل اطمینان ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند