عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 1032
سودی رقم سے عبادت خانہ بنانا اور اس میں تعلیم دینا کیسا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماء اگر سود کے روپئے سے کسی مدرسے میں عبادت خانہ بنایا جائے تو کیا اس میں نماز اور تعلیم و تدریس صحیح ہے؟ اصول شرع کی روشنی میں جلد از جلد جواب تحریر فرمائیں۔
جواب نمبر: 1032
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 413/م = 411/م)
سودی رقم مال خبیث ہے اورخبیث مال کو عبادت خانہ (مسجد) میں لگانا شرعاً درست نہیں لقولہ علیہ السلام: إن اللہ طیّب لا یقبل إلاّ طیبا الخ (مشکوة:241) اور محض سودی رقم سے بنائی گئی مسجد یا مدرسہ میں نماز و تعلیم مکروہ ہے، اور بننے کے بعد ازالہٴ کراہت کی صورت یہ ہے کہ جتنی سودی رقم لگ گئی ہے اتنی جائز و حلال رقم سے غرباء و فقراء پر تصدق کردیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند