• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 177673

    عنوان: بزنس مین لوگوں کا تراویح میں قرآن تیز پڑھنے کی ہدایت کرنا ؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہماری مسجد ہر سال ۲۷ دن کی تراویح میں قرآن پاک پورا کیا جاتاہے، مسئلہ یہ ہے کہ قاری صاحب بہت ہی اسپیڈ سے قرآن پڑھتے ہیں جو بالکل بھی یا تھوڑا بہت سمجھ میں آتاہے، انہیں سمجھانے کے باوجود بھی وہ نہیں مانتے، انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کی منتظمہ کمیٹی کی طرف سے انہیں تیز پڑھنے کا آرڈ ملا ہواہے، کیوں کہ ان میں اکثر و بشر بزنس مین ہیں اور ان کے پاس وقت کم ہے، اس کی وجہ سے ہماری نماز خراب ہورہی ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں ثواب بھی نہیں ملتاہوگا، اللہ ہمیں معاف کرے۔ آپ یہ بتائیں کہ ایسی صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ میری آپ سے گذارش ہے کہ آپ اس کے متعلق فتوی دیں تاکہ میں کمیٹی اور باقی لوگوں کو دکھا سکوں ۔ براہ کرم، جلد جواب دیں۔

    جواب نمبر: 177673

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 701-549/B=08/1441

    قرآن پاک بڑی عظمت والی کتاب ہے اس کو تراویح میں اتنا تیز پڑھنا کہ کچھ سمجھ میں نہیں آئے یہ ناجائز و حرام ہے۔ حدیث پاک میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ بزنس مین لوگوں کا تیز پڑھنے کی ہدایت کرنا گناہ کا کام ہے امام بھی گنہگار ہوگا اور مقتدی حضرات بھی گنہگار ہوں گے۔ بزنس مین کو رمضان میں اجروثواب اور نیک اعمال کا بزنس کرنا چاہئے گیارہ مہینے دنیا کماتے رہتے ہیں۔ رمضان میں بھی صرف دنیا کمانے کی طرف متوجہ رہنا یہ اہل ایمان کی شان نہیں ہے۔ رمضان کا مہینہ تو عبادت کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالی کی طرف سے ہر ایک کے رزق میں زیادتی کر دی جاتی ہے۔ بہرحال قرآن کو خوب اطمینان سے صاف صاف پڑھنا چاہئے۔ یہی سنت طریقہ ہے قرآن پاک پڑھنے میں عجلت نہ کرنی چاہئے۔ حرمین شریفین میں قرآن بہت اطمینان کے ساتھ تمام قواعد کی رعایت کرتے ہوئے تراویح میں پڑھا جاتا ہے اسی طرح ہمیں بھی پڑھنا چاہئے۔ کسی کو سنت کے خلاف مشورہ دینے کا حق نہیں، نہ ہی امام کو ایسے مشورے کو قبول کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند