عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 177673
جواب نمبر: 177673
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 701-549/B=08/1441
قرآن پاک بڑی عظمت والی کتاب ہے اس کو تراویح میں اتنا تیز پڑھنا کہ کچھ سمجھ میں نہیں آئے یہ ناجائز و حرام ہے۔ حدیث پاک میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ بزنس مین لوگوں کا تیز پڑھنے کی ہدایت کرنا گناہ کا کام ہے امام بھی گنہگار ہوگا اور مقتدی حضرات بھی گنہگار ہوں گے۔ بزنس مین کو رمضان میں اجروثواب اور نیک اعمال کا بزنس کرنا چاہئے گیارہ مہینے دنیا کماتے رہتے ہیں۔ رمضان میں بھی صرف دنیا کمانے کی طرف متوجہ رہنا یہ اہل ایمان کی شان نہیں ہے۔ رمضان کا مہینہ تو عبادت کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالی کی طرف سے ہر ایک کے رزق میں زیادتی کر دی جاتی ہے۔ بہرحال قرآن کو خوب اطمینان سے صاف صاف پڑھنا چاہئے۔ یہی سنت طریقہ ہے قرآن پاک پڑھنے میں عجلت نہ کرنی چاہئے۔ حرمین شریفین میں قرآن بہت اطمینان کے ساتھ تمام قواعد کی رعایت کرتے ہوئے تراویح میں پڑھا جاتا ہے اسی طرح ہمیں بھی پڑھنا چاہئے۔ کسی کو سنت کے خلاف مشورہ دینے کا حق نہیں، نہ ہی امام کو ایسے مشورے کو قبول کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند