• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 176539

    عنوان: میں ذہنی طور پر بیمار رہ چکا ہوں ، میری رہنمائی كریں

    سوال: میں اچھی گفتگو کرتا ہوں پر میرے میں برداشت کم ہے عام لوگوں سے زیادہ حساس ہوں میرا نام حسان ہے مجھے لوگ پسند بھی کرتے ہیں اور ناپسند بھی خاص طور پر نوکری میں ایک دفعہ نوکری سے نکال دیا گیا اور عدالت سے بحال ہو گیا میں دیو بندی ہوں اور دیو بندی بھی جب میرے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو ان سے لڑائی ہو جاتی ہے میں لوگوں پر دل کھول کر خرچ کرتا ہوں لیکن لوگ میری چھوٹی غلطیوں کو معاف نہیں کرتے میں سچ بولتا ہوں لیکن وہ میرے سچے ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہیں لوگ عمومی طور پر غلط کام کرتے ہیں میں سچ بولتا ہوں لیکن میں جب غلطی کرتا ہوں تو لوگ جب مجھ سے پوچھتے ہیں تو میں اپنے گناہ کا اقرار کر لیتا ہوں جس کا لوگ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں مزید یہ کہ میرا لوگ مذاق اڑاتے ہیں میں زیادہ گفتگو کرتا ہوں اپنے راز افشا کر دیتا ہوں اپنے گھر کی بات بھی پوشیدہ نہیں رکھ پاتا میں لوگوں سے پیار بھی بہت کرتا ہوں اور نفرت بھی میں اپنے محکمہ کے راز اپنے مقابلے کے دوسرے سرکاری محکموں کو بھی دے دیتا تھا جو کہ غیر قانونی کام تو نہ تھا لیکن چونکہ ہمارے محکمہ میں کالی بھیڑیں تھیں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ آدمی ہمیں پھنسائے گا اس لئے انہوں نے مجھے نوکری سے نکلوا دیا مجھ پر نفسیاتی تشدد کیا گیا اور مجھے ادویات دی گئیں مجھ ہر ملک کا غدار ہونے کا الزام لگایا گیا ۔ میں نے عدالت میں کیس کیا اور اپنی بے گناہی ثابت کی اب میں پھر نوکری میں ہوں میرے لئے کیا حکم ہے کیا نصیحت ہے جبکہ شادی بھی ہونے والی ہے اور میرے محکمہ میں تبلیغی جماعت اور مسلک دیو بند سے دور رہنے کا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 176539

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:584-531/L=7/1441

    سوال سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کو زیادہ بولنے کی عادت ہے اور آپ کے مزاج میں استقرار اور جماؤ کی کمی معلوم ہوتی ہے؛ اس لیے آپ خاموش رہنے کی عادت ڈالیں ،حدیث شریف میں ہے ”من صمت نجا“جو خاموش رہا نجات پالیا ،اگر آپ کو بولنا ہی ہو تو اپنے آپ کو ذکر تلاوت وغیرہ میں مشغول کرلیا کریں ،اسی طرح بات کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کرلیا کریں کہ کون سی بات میرے لیے نقصان دہ نہ ہوگی ،اگر آپ ان باتوں پر عمل کریں تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ آپ کو کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہوگی۔ عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”من صمت نجا“․ رواہ الطبرانی فی المعجم الأوسط (1933) وإسنادہ جید کما قال العراقی فی تخریج الإحیاء(1/996)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند