• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 471

    عنوان:
    ڈاکٹر ذاکر نائک نے یہ مسئلہ بتلایا ہے کہ تین طلاق کے بعد بھی رجوع کا حق ہوتا ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟

    سوال:

    درج ذیل مسئلہ کے سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائک نے قرآن ٹی وی کے انٹرنیشنل فورم پر بتایا کہ ایک طلاق ، دو طلاق، تین طلاق کے بعد حلالہ کی ضرورت نہیں ہے۔ چوتھے طلاق کے بعد حلالہ کی ضرورت ہے۔ ایک یا دو یا تین طلاق کے بعد بیوی سے کبھی بھی رجوع کرسکتا ہے، البتہ چوتھے طلاق کے بعد حلالہ ضروری ہے۔ تفصیل سے اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 471

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 333/ن=321/ن)

     

    بشرطِ صحت سوال اگر واقعةً ڈاکٹر ذاکر نائک نے یہ مسئلہ بتلایا ہے کہ تین طلاق کے بعد بھی رجوع کا حق ہوتا ہے، تو یہ بالکل قرآن و حدیث و اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ قولہ تعالیٰ: اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیحٌ بِاِحْسَانٍ ? إلی .... فَاِنْ طَلَّقَھا فَلاَ تَحِلُّ لَہُمِن بَعْدُ حَتَّیَ تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ (البقرہ: 229-230) عن عائشة -رضي اللّہ عنھا- أن رجلاً طلق امرأتہ ثلاثًا فتزوّجت فطلّق فسئل النَّبي صلی اللّہ علیہ وسلم أ تحل للأول قال لا حتی یذوق عسیلتھا کما یذوق الأول (رواہ البخاري: ۲/۷۹۱، ط دیوبند) وقال في الطلاق ثلاث لا تحلّ لہ حتی تنکح زوجًا غیرہ وقال اللیث عن نافع کان ابن عمر -رضي اللّہ عنہ- إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال: لو طلقت مرةً أو مرتین (لکان لک الرجعة) فإن النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم أمرني بھذا (أي المراجعة) فإن طلّقھا ثلاثا حرمت حتی تنکح زوجا غیرہ (رواہ البخاري: ۲/۷۹۲/ ط دیوبند) عن عبد اللّہ ابن عمر -رضي اللّہ عنہ- سئل النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم یا رسول اللّہ! لو طلقتھا ثلاثًا کان لي أن أراجعھا ؟ قال: إذًا بانت منک وکانت معصیة (مجمع الزوائد: 4/336)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند