معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 176907
جواب نمبر: 17690701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 569-453/D=07/1441
اگر کوئی شخص دوسرے کے بارے میں کہتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے رکھی ہے، حالانکہ فی الواقع اس نے طلاق نہیں دی، تو اس سے کہنے والے کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری شادی کو گیارہ سال ہوگئے ہیں، میرے شوہر کی شکل و صورت مجھے پسند نہیں ہے اس بنا پر ہم لوگوں میں لڑائی ہوتی رہتی ہے۔ دس سال پہلے میرے ابا کے دھمکانے پر وہ مجھے طلاق دے دیے تھے پھر میں سمجھوتا کرنا چاہی تووہ فتوی لائے کہ دو طلاق بائن ہوگئی ایک ہی طلاق کا حق شوہر کو باقی ہے دونوں ایک ساتھ تجدید نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔ پھر ہمارا نکاح ہوا۔ اب تھوڑے دن پہلے بھی ہم لوگوں میں لڑائی جھگڑا ہوا تو وہ میرے ابا کے سامنے بولے کی میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا ہوں،ہم دونوں کی نہیں نبھ سکتی۔ آپ اپنی بیٹی کو لے کر چلے جائیے۔ اوپر کی بات یہاں میل کرنے پر فتوی دیا گیا کہ اگر یہ الفاظ بولتے وقت شوہر کی نیت طلاق کی تھی تو ایک طلاق بائن ہوجائے گی۔ مگر میرے شوہر اب بول رہے ہیں کہ وہ فتوی لائے کہ ایسا بولنے سے نکاح پر کوئی فرق نہیں آتا۔ کیا یہ صحیح ہے؟ (۱) اگر اب طلاق ہوگئی تو تین طلاق ہوجائیں گی کیوں کہ پہلے ہی دو طلاق ہوگئی تھی۔
2218 مناظراگر شوہر نے بیوی سے لڑائی کے دوران کہا کہ میرا تم سے کوئی تعلق نہیں ہے،تو کیا اس سے طلاق پڑتی ہے؟
4393 مناظرکیا طلاق کے لیے لفظ طلاق ہی استعمال کرنا ضروری ہے یا کسی اور طرح بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؟
6213 مناظرکیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضوانہ کی بہن (نعمت اللہ صاحب کی سالی) سے کہا کہ ?میں چھوڑتا ہوں تمھیں پال لیو?پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانہ سے دو مرتبہ کہا ?جاگے میں تجھے طلاق دیا? (جاگے کا لفظ کرناٹک کے عرف عام میں چلے جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں)۔ فون کا اسپیکر آن تھا، اور اس گفتگو کو رضوانہ کے بھائی نے بھی سنا۔ گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانہ نے اونر اس کے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن نے بھی سنا۔ اب نعمت اللہ صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں۔ اور انکار کر رہے ہیں، تو کیا رضوانہ اور اس کے بھائی بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی یا نہیں؟ واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے۔ رضوانہ اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ نعمت اللہ صاحب نے اب دوسری شادی بھی کرلیا ہے۔ اور رضوانہ کو نہ طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے اور خلع کے لیے وہ رضوانہ کے نام پر جو زمین ہے وہ مانگ رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانہ اور اس کے بھائی و بہن کی شہادت پر طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اور واضح رہے کہ اب مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہ رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہتے ہوئے جب اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہوں، تو وہاس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے۔ ایسی صورت میں اب رضوانہ کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کرسکتی ہے؟
5074 مناظر